• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 601360

    عنوان:

    کیا مدرسہ کی زمین مسجد اور پنچایت كے فنڈ میں استعمال كی جاسکتی ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں؟ ہماری بستی موضع تاراپور پوسٹ بڑھاپور ضلع بجنور میں تقریباً60سال قبل مدرسہ کے نام سے 300گز زمین 130روپے کی خریدی گئی تھی جس میں روزِ اول ہی سے بچے تعلیم حاصل کرتے رہے ؛بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مدرسہ دوسری جگہ منتقل کردیا گیا تھا۔ یہ 300گز زمین مسجد سے متصل تھی،مسجد میں نمازیوں کے بڑھنے کی وجہ سے موجود ہ مسجد ناکافی تھی ،توسیع مسجد کی ضرورت پیش آئی۔تو پوری بستی کے مشورہ سے مدرسہ کی زمین سے تقریبا100گز جگہ مسجد میں شامل کرلی گئی اور مسجد کی تعمیر ہوگئی۔اور اس 100گززمین کے پیسے مسجد کی طرف سے مدرسے کو اداکردیے گئے۔ باقی ماندہ 200گز زمین پر پہلے سے ہی مدرسہ کی ۱/درسگاہ تعمیر تھی۔اس کو منہدم کرکے جدید تعمیر کی گئی اور پہلی عمارت میں یعنی نیچے ایک بڑاحال بنادیا گیا جس کو ''پنچایت فنڈ''کے برتن رکھنے کے کام میں لاجارہا ہے۔ (واضح رہے یہ'' پنچایت فنڈ''پوری بستی کاایک فنڈ ہے جس میں شادی بیاہ کے لیے برتن کانظم اور پوری بستی کے اوپر آئی ہوئی ناگہانی کے دفاع کے لیے رقم جمع کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔) اور اوپری حصہ میں دوکمرے بنائے گئے ؛(۱)ایک حجرہ اذان اور مسجد ومدرسہ کے دیگر امور کو انجام دینے کے لیے(۲)امام صاحب کے لیے فیملی کواٹر۔یہ تعمیر مسجد کے فنڈ سے ہوئی ہے نیچے کے حصے میں مدرسہ کی پُرانی اینٹ لگی ہوئی ہیں۔اور زمین مدرسہ کی ہے ۔اب اس جگہ کی مدرسہ کو ضرورت نہیں؛ کیونکہ مدرسہ دوسری جگہ منتقل کردیا گیا ہے۔ صورت مذکورہ میں یہ دریافت کرنا ہے کہ :

    (۱) (الف) کیا مدرسہ کی یہ زمین مسجد اور پنچایت فنڈ کے استعمال میں لائی جاسکتی ہے یا نہیں؟

    (۲) (ب) جب تعمیر مسجد کے فنڈ سے ہوئی ہے تو کیا یہ تعمیر درست کہلائے گئی؟

    (۳) (ج) اگر یہ تمام کام غلط ہوئے ہیں،تو اس کی اصلاح کی کیا صورت ہوگی؟ براہِ کرم تمام مطلوبہ صورتیں اور دیگر صورتیں جو کہ مذکور نہیں اور وہ احتمالات ہیں یا اس میں پائی جاسکتی ہیں ان سب کا حل بتاکر شکریہ موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 601360

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 376-91T/H=04/1442

     (۱) اصل تو یہی تھا کہ مدرسہ کی زمین میں کوشش کرکے مدرسہ ہی رکھا جاتا باقی اب جب کہ مدرسہ کی تین سو (300) گز زمین میں سو (100) گز زمین مسجد کی توسیع میں لے لی اور بقیہ دو سو (200) گز میں پنچایت فنڈ اور ضروریاتِ مسجد کے لئے عمارت بنا لی اور یہ سب تصرف باہم مشورہ سے ہوا تو اب اصلاح کی صورت یہ ہے کہ مدرسہ کی جو زمین پنچایت فنڈ اور مسجد کی ضروریات (امام صاحب کے لئے مکان اور اذان وغیرہ کے لئے حجرہ بنا لیا گیا) اس سب عمارت کو باقی رکھیں لیکن آپسی مشورہ سے مناسب کرایہ مدرسہ کی زمین کا پنچایت فنڈ اور مسجد پر مقرر کر لیا جائے جو مدرسہ کو اداء کیا جاتا رہے اور مدرسہ جہاں منتقل ہوا ہے اس مدرسہ کی ضروریات پر وہ کرایہ خرچ ہوتا رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند