• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 56427

    عنوان: مساجد میں طلوع آفتاب كا اعلان كرنا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) مسجد میں مائک سے آذان کے علاوہ دوسرے اعلانات کرسکتے ہیں یا نہیں؟ مثلاً سورج نکلنے کا اعلان ؟ (۲) جماعت والے کہتے ہیں کہ صحابہ نے ۱۳ سال میں ایمان بنانے کی محنت کی بعد میں قرآن سیکھا تو اس کی حقیقت کیا ہے؟

    جواب نمبر: 56427

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 53-72/L=1/1436-U (۱) طلوع آفتاب کا اعلان ثابت نہیں، اس لیے اس کا اعلان نہ کرنا چاہیے، اسی طرح مسجد کے مائک سے اذان کے علاوہ دیگر اعلانات کرنا مثلاً: گمشدہ چیز یا کسی چیز کے خریدنے یا بیچنے کا اعلان کرنا وغیرہ جائز نہیں؛ کیونکہ مسجد کا مائک اذان وغیرہ کے اعلانات کے لیے وقف ہوتا ہے اور وقف شدہ چیز میں واقفین کے غرض اور منشا کی رعایت واجب ہے۔ ”قال فيالشامي: مراعاة غرض الواقفین واجبة“ البتہ اگر چندہ دہندگان نے اس نیت سے رقم دی ہو کہ مائک سے دیگر اعلانات بھی ہوا کریں گے تو دیگر اعلانات بھی جائز ہوں گے، لیکن اس صورت میں مائک اور دیگر اجزاء کا مسجد سے باہر ہونا ضروری ہوگا۔ (۲) حدیث سے تو اتنی بات کا ثبوت ملتا ہے کہ صحابہٴ کرام نے فرما ”تعلّمنا الإیمان قبل أن نتعلّم القرآن“ (ابن ماجہ: ۱/۷) کہ ہم نے پہلے ایمان سیکھا اور پھر قرآن، لیکن یہ بات کہ صحابہ نے ۱۳/ سال میں ایمان بنانے کی محنت کی، بعد میں قرآن سیکھا اس کی صراحت مجھے نہیں ملی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند