• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 54255

    عنوان: وقف کھیتی والی زمین پر شریعت کی روشنی میں کیا عیدگاہ کی تعمیرنو مناسب ہے یا نہیں ۔

    سوال: سوال نمبر :۔ برہان پور میں ایک قطعہٴ زمین وقف کے ریکارڈ میں جس کا رقبہ تقریباً 16ایکٹردرج ہے جس میں سے کم و بیش 2 ایکٹر کے رقبہ میں قبرستان واقع ہے اور اسی زمین کے2 ایکٹر میں اسکول ، کالج وغیرہ واقع ہیں اور بقیہ زمین گذشتہ دہائیوں سے کھیتی کے لئے کرائے پر دی جاتی ہے۔ اور فی الحال بھی اس پر کاشت کی جا رہی ہے۔ اسی کھیتی کی زمین پر ایک مسجد کے آثار نمایاں موجود ہیں۔ مذکورہ پلاٹ کے واقف کا نام اور منشاء وقف کیا تھا، کسی کو اس کا علم نہیں ہے۔ برہان پور کی مسلم آبادی کے اتفاق رائے سے اس پلاٹ پر عیدگاہ کی تعمیر اشد ضروری سمجھی جا رہی ہے۔ کیونکہ شہر میں دو پرانی عیدگاہیں موجودہیں۔۔ فاروقی عیدگاہ واقع سلیم پورہ، جس کے اطراف میں مکانات تعمیر ہوگئے ہیں۔ ، شاہی عیدگاہ واقع لال باغ روڈ، اس زمین پر سندھی بستی بسنے سے اس میں مندر اور مکانات اس طرح تعمیر ہوئے ہیں کہ اس میں توسیع کی گنجائش نہیں ہے۔ مندرجہ بالا وقف زمین پر شہر برہانپور کے کئی بھو مافیاکی نظر اپنے ذاتی مفاد کے لئے بھی ہے۔مذکورہ بالا وقف کھیتی والی زمین پر شریعت کی روشنی میں کیا عیدگاہ کی تعمیرنو مناسب ہے یا نہیں ۔

    جواب نمبر: 54255

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1097-873/D=9/1435-U اگر نئی عیدگاہ کی اشد ضرورت ہے اور برہان پور کی مسلم آبادی کے بڑے ذمہ داران کی اتفاق رائے ہے کہ عیدگاہ بنالی جائے تب ایسی صورت میں کھیتی والی زمین میں عیدگاہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ زمین وقف کی ہے اور عیدگاہ بھی ایک مصرف خیر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند