• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 50714

    عنوان: فریب اور جعلسازی کے اسلام کے حساب سے مدرسوں میں بچوں کو دینی تعلیم دلائی جائے تو کیا یوپی حکومت کی طرف سے ملنے والی مدد کو مدرسے کے لیے قبول کیا جاسکتاہے یا نہیں؟

    سوال: عرض یہ کرنا ہے کہ آج کل مدرسہ بورڈ سے جو مدارس چلائے جارہے ہیں اگر ایسے مدرسوں کو نیک اور صحیح نیت سے بنا کسی فریب اور جعلسازی کے اسلام کے حساب سے مدرسوں میں بچوں کو دینی تعلیم دلائی جائے تو کیا یوپی حکومت کی طرف سے ملنے والی مدد کو مدرسے کے لیے قبول کیا جاسکتاہے یا نہیں؟ اگر قبول کیا جاسکتاہے تو اس کو مدرسہ میں کس مد میں خرچ کیا جاسکتاہے اوراگر نہیں قبول کیا جائے تو اس کی وجہ مہربانی کرکے تفصیل سے بتائیں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 50714

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 317-257/B=3/1435-U فی نفسہ دینی تعلیم کے مقصد سے حکومت سے امداد لینا جائز ہے، حکومت کی طرف سے ملنے والی امداد جس مد کے لیے ہو اسی میں صرف کیا جائے، اگر بچوں کے لیے ہے تو ان پر خرچ کیا جائے اور اگر اساتذہ کی تنخواہ کے لیے ہے تو ان کی تنخواہ میں استعمال کیا جائے، لیکن مدارس عربیہ اسلامیہ جن کا مقصد علم دین کی تعلیم وترویج اور دین اسلام کی نشر واشاعت ہے، ان میں ہمارے اکابرین نے حکومت کی امداد لینے کو پسند نہیں فرمایا، تاکہ دینی مقاصد میں حکومت کی مداخلت کا امکان نہ رہے، اس لیے اہل مدارس کو احتیاط کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند