• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 49744

    عنوان: محض نیت وارادہ کرنے سے کوئی چیز وقف نہیں ہوتی ہے

    سوال: ذکیہ نے نیت کی کہ وہ کچھ اپنے زیورات مسجدمیں دے گی ، پھر اچانک اس کے رشتہ داروں میں کسی کا انتقال ہوگیا اوربچے یتیم ہوگئے ، کیا وہ اپنے ان زیورات کو ان بچوں کو دے سکتی ہے؟ کیا وہ ان زیورات کو بچوں کی شادی کے لئے رکھ کر ان کی قیمت مسجد میں دے سکتی ہے ؟ کیا وہ اس قیمت کو قسطوں میں دے سکتی ہے یا ایک مشت ہی دے سکتی ہے؟براہ کرم، جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 49744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 83-124/D=2/1435-U محض نیت وارادہ کرنے سے کوئی چیز وقف نہیں ہوتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ذکیہ نے اپنے کچھ زیورات مسجد میں دینے کی صرف نیت کی تھی، زبان سے کوئی لفظ نہیں کہا تھا مثلاً یہ کہ میں نے اپنے زیورات مسجد کے لیے وقف کردیے یا دے دیے وغیرہ وغیرہ تو وہ زیورات اُس کی ملکیت میں باقی ہیں، وہ یتیم بچوں کودے سکتی ہے۔ في الفتاوی الہندیة: ورکنہ (الوقف) الألفاظ الخاصة الدالة علیہ (الفتاوی الہندیة: ۲/ ۳۵۲، کتاب الوقف، الباب الأول، ط: زکریا دیوبند وکذا فيا لدر المختار مع رد المحتار: ۶/ ۵۲۲، کتاب الوقف ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند