• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 48108

    عنوان: قدیم متروکہ قبرستان کو رفاہی ادارے میں تبدیل کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام کہ گاؤں میں ایک جگہ ہے جہاں پر کچھ قبریں ہیں اور بڑوں کے بقول وہ جگہ قبرستان کیلئے وقف ہے لیکن تقریبا سو سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے کہ یہاں پر کوئی نئی تدفین نہیں ہوئی ہے بلکہ گاؤں سے ملحقہ ایک جگہ قبرستان کیلئے مختص ہے اور اموات کی تدفین اب وہیں ہوتی ہے نیز مذکورہ جگہ کے کچھ حصوں میں لوگوں نے گندگیوں کے ڈھیر بنا لئے ہیں اور کچھ حصوں میں لڑکوں نے اپنے لئے گراؤنڈ بنا لئے ہیں گاؤں کے لوگ چاہتے ہیں کہ مذکورہ جگہ کے کچھ حصے میں لڑکیوں کا سکول بنا لیا جائے کیونکہ ہمارے گاؤں میں لڑکیوں کا سکول نہیں ہے اور نہ ہی اس جگہ کے علاوہ کوئی اور ایسی جگہ ہے جس کو عمومی طور پراس رفاعی کام کے لئے استعمال کیا جاسکے ۔اب کیااس جگہ میں سکول کی تعمیر جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو بظاہر جس جگہ کو سکول کے لئے متعین کیا جا رہا ہے وہاں کوئی قبر نہیں لیکن دوران کھدائی اگر کوئی قبر نکل آئے تو اس کا کیا حکم ہو گا؟ اور اگر سکول کیلئے متعین کردہ حصہ میں ایسی قبر آجائے جس کے نشانات موجود ہوں باوجو د اس کہ وہ قبرسو سال سے زائد عرصہ سے پرانی ہو،کیا اسے مٹا کر سکول کا حصہ بنانا درست ہے یا نہیں

    جواب نمبر: 48108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1475-1475/L=1/1435-U اگر مذکورہ بالا قبرستان میں تدفین کا سلسلہ ایک طویل عرصہ سے موقوف ہے اور قبرستان ہونے کی وجہ سے اس قدیم قبرستان کی ضرورت نہ رہی تو اس جگہ پر مسجد یا مدرسہ تعمیر کرسکتے ہیں، اس جگہ لڑکیوں کا اسکول تعمیر کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند