• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 47924

    عنوان: وقف كی زمین اپنی دكان كے لیے استعمال كرنا

    سوال: میرے گاؤں میں پرانی عیدگاہ تھی جس پر گاؤں کے لوگ عید ، بقرعید کی نمازیں پڑھا کرتے تھے ، بعد میں دوسری جگہ لے لی گئی ،پہلی عید گاہ کو گاؤں کے کچھ ممبران نے مل کر کچھ رقم لے کر زید کے حوالے کردیا کہ زید کے لیے اس سجدہ کی ہوئی زمین /وقف کی ہوئی زمین کا اپنی ذات کے لیے استعمال کرنا جائزہے ، کیا ممبران کا اس عیدگاہ کی زمین کا بیچنا جائزہے ؟ اگر جواب نہیں ہے تو اب اس کا شرعی حل کیا ہے؟

    جواب نمبر: 47924

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1538-1192/B=12/1434-U وقف تام ہونے کے بعد وقف کی موقوفہ جائداد کو فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، قال المرغیناني: إذا صح الوقف لم یجز بیعہ ولا تملیکہ (الہدایة: کتاب الوقف، شروط الوقف) وقال في الفتاوی المہدیة: الوقف بعد صدورہ صحیحا لازما لا یقبل التملک والتملیک (۴۰/۴۵۴) اس لیے صورتِ مسئولہ میں گاوٴں کے کچھ ممبران کا مذکورہ عیدگاہ کو زید کے ہاتھ فروخت کرنا از روئے شرع ناجائز ہے، زید کے ذمہ ضروری ہے کہ وہ مذکورہ زمین واپس کرکے ان ممبران سے اپنی ادا کردہ رقم وصول کرے اور مذکورہ زمین اگر نمازِ عید کے لیے ضرورت نہ ہو تو پنجگانہ نماز کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند