• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 43238

    عنوان: کیا مسجد وراثت میں تقسیم ہوسکتی ہے ؟

    سوال: میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے محلے کی مسجد ایک آدمی نے بنائی تھی۔ جن کے انتقال کے بعد ان کے بیٹوں نے آپس میں تمام جائیداد تقسیم کی اور مسجد بھی ایک بھائی کی حصے میں آئی اور انھوں نے مولوی صاحب کو نکال کر کے اپنے بیٹے کو پیش امام بنایا۔ جن کو ٹھیک قرات تک نہیں آتی۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنا صحیح ہے ؟کیا میں تقریبااتنے ہی فاصلے پر موجود مسجد میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟جوب کا انتظار رہے۔ اللہ آپ کو اور آپ کے ادراے کو سلامت رکھے ۔

    جواب نمبر: 43238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 144-106/L=2/1434 مسجد وقف ہوتی ہے، مسجد بنانے والے کی ملک سے نکل کر اللہ کی ملک میں چلی جاتی ہے ، اس پر ملکیت کا دعوی کرنا درست نہیں، اس لیے مسجد کو جملہ جائداد میں شامل کرکے تقسیم کرنا جائز نہیں، اسی طرح مولوی صاحب اگر پہلے سے امامت کرتے چلے آرہے تھے تو ان کو معزول کرکے اپنے بیٹے کو امام بنادینا جو صحیح قرأت بھی نہ کرسکتا ہو جائز نہیں تھا، اگر واقعی موجودہ پیش امام صحیح قرأت نہیں کرتا تو آپ اس مسجد کو چھوڑکر دوسری مسجد جو اتنے ہی فاصلہ پر ہے میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند