عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 39393
جواب نمبر: 39393
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1060-217/D=7/1433 (۱) مساجد کے لیے جو چندہ کیا گیا انھیں مساجد کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے، دوسرے مصارف مہمانوں کی خدمت، کرایہ، کھانا وغیرہ میں خرچ کرنا جائز نہیں، مذکورہ مسجد کے مصارف نہیں ہیں۔ (۲) دینی امور سے کون سے امور مراد ہیں؟ ان کی وضاحت کرکے سوال کریں، طاعات پر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے یہاں اجرت لینا مطلقا ناجائز ہے، البتہ متاخرین فقہاء نے بعض امور دینیہ میں اجرت لینے کو جائز قرار دیا ہے، مثلاً امامت، اذان، تعلیم اور بعض دوسرے حضراتِ فقہاء نے وعظ کو بھی اس میں شامل کیا ہے، ان کے علاوہ دیگر امور میں فقہائے احناف کا متقدمین اور متاخرین سب کے نزدیک اجرت لینا ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند