• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 39154

    عنوان: ہر مسجد كا وقف علیحدہ ہوتا ہے

    سوال: اگر کسی زمین کو ایک مسجد کے لیے وقف کیا گیا، جو زمین اصل مسجد سے کافی دور ہے، اس کے بعد مسجد کے متولی اور کمیٹی نے مل کر کچھ مصلی کے ساتھ اختلاف ہونے کی وجہ سے اس وقف شدہ زمین میں دوسری مسجد بنا لی ، اور یہاں باقاعدہ جماعت اور جمعہ پڑھنے لگے، کچھ مہینوں کے بعداب ان دو فریقوں میں میل جول ہو گیا:اب سوال یہ ہے: ۱- مسجد کی وقف شدہ اس دوسری جگہ پر بنی ہوئی مسجد کیا شرعی مسجد بن گئی ؟ 2- اس مسجد کو اب منہدم کرکے کہاں لے کر جانا جائز ہوگا؟فقہی حنفی کے رو سے رہنائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 39154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1212-225/B=7/1433 ہروقف علیحدہ ہوتا ہے، مسجد کا وقف علیحدہ، مدرسہ کا وقف علیحدہ قبرستان کا وقف علیحدہ، حتی کہ ہرمسجد کا وقف علیحدہ ہوتا ہے، ایک وقف کی آمدنی دوسری مسجد میں لگانا جائز نہیں۔ جن لوگوں نے ایک مسجد کی زمین دوسری مسجد میں استعمال کرلی ہے ان کے ذمہ لازم ہے کہ وہ اس زمین کا کرایہ پہلی مسجد کو دیتے رہیں یا پھر اس کی قیمت سے دوسری زمین خریدکر پہلی مسجد کے لیے وقف کریں۔ یہ مسجد مسجد شرعی نہیں ہوئی، اس میں نماز پڑھنے والوں کو مسجد کا ثواب نہیں ملے گا۔ یہ مسئلہ تو دوسری مسجد بنانے سے پہلے پوچھنا چاہیے تھا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند