• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 38807

    عنوان: نیچے كا حصہ مسجد میں دے كر خود اوپر رہائش اختیار كرنا كیسا ہے؟

    سوال: اگر کوئی شخص اپنے مکان کے نیچے کا حصّہ مسجد کے لئے دے اور اوپر کا حصّہ اپنے استعمال میں رکھے تو یہ مسجد ہوگی یا نہیں یعنی اوپر کا حصّہ استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 38807

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 297-811/N=10/1433 مسجد شرعی وہ ہے جو اوپر ظاہر آسمان تک اور نیچے تحت الثری تک مسجد ہی ہو، اس کی بالائی یا تحتانی کسی بھی منزل کے ساتھ بندے کا حق وابستہ نہ ہو اس لیے اگر آپ اپنے مکان کا بالائی حصہ اپنے لیے مختص رکھیں گے تو یہ مسجد شرعی نہ ہوگی، مسجد شرعی بننے کے لیے ہرحصہ سے اپنا حق ختم کرلینا ضروری ہوگا: قال في الدر (مع الرد کتاب الصلاة باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا: ۲/۴۳۸، ط: مکتبہ زکریا دیوبند): وکرہ تحریما الوطء فوقہ والبول والتغوط لأنہ مسجد إلی عنان السماء اھ وفي الرد: قولہ: ”إلی عنان السماء“․․ وکذا إلی تحت الثری کما في البیري عن الإسبیجابي اھ وقال فيالبحر الرائق (کتاب الوقف: ۵/۴۲۱ط: مکتبة زکریا دیوبند): قولہ: ومن جعل مسجدا تحتہ سرداب أو فوقہ بیت وجعل بابہ إلی الطریق وعزلہ ․․․ فلہ بیعہ ویورث عنہ“ لأنہ لم یخلص للہ تعالی لبقاء حق العبد متعلقا بہ․․․ وحاصلہ أن شرط کونہ مسجدا أن یکون سفلہ وعلوہ مسجدا لینقطع حق العبد عنہ لقولہ تعالی: ”وأن المساجد للہ”․․․ اھ


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند