• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 37411

    عنوان: مسجد شرعی کہنے کے لیے نیچے سے اوپر تک ہرمنزل کا مسجد کے لیے یا امور مسجد کے لیے مختص ہونا ضروری ہے۔

    سوال: سوال یہ ہے کہ تقریبا تیس میٹر کے فاصلہ پر مسجد ہے جس کے مہتمم میرے والد تھے اور مسجد کے امام مشکوة شریف کے مدرس ہیں۔ قریب ہی ایک آدمی عبد اللہ رہتاہے جس نے زمین وقف کی تھی۔اب عبد اللہ امام صاحب کو کافی تنگ کرتاہے ، کبھی امام صاحب کو کہتاہے کہ فرض اور سنت نماز کے بعد بلند آواز سے دعا پڑھیں، پگڑھی پہنے ہوئے ہوں، اکثر اوقات پیر کی رات کو دوسری مسجد سے بریلوی حضرات کو لا کر درود شریف کا ختم کرتے ہیں، بلند آواز سے ذکر کرتے ہیں، یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ورد کرتے ہیں۔ جب کہ ہمارے امام ان سب چیزوں سے منع فرماتے ہیں اور ترجمہ قرآن شریف پڑھاتے ہیں۔ بہت سمجھانے کے بعد ہر امام کی بے عزتی کرتے ہیں۔ ہم نے تین سال صبر کیا ، لیکن نہیں مانا۔ اور لڑنے سے بچنے کے لیے آخر کار ہم نے مسجد جانا چھوڑ دیا ہے اور اپنے ہی حجرہ میں عارضی طورپر نماز باجماعت پڑھنا شروع کردیا اور ترجمہ قرآن شریف بھی ۔ اب ہم مسجد بنانا چاہتے ہیں اسی حجرہ پر ۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 37411

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 594-420/D=4/1433 علیحدہ کوئی جگہ لے کر مسجد بنالیں، بہت اچھا ہے، اطمینان اور سکون کے سنت وشریعت کے مطابق آپ لوگوں کی نمازیں ان شاء اللہ ادا ہوں گی، حجرہ کے اوپر مسجد بنانے سے کیا مراد ہے؟ اگر یہ مراد ہے کہ نیچے حجرہ برقرار رہتے ہوئے اوپری منزل میں جماعت سے نماز ادا کرنا چاہتے ہیں تو اس صورت میں جماعت کا ثواب تو مل جائے گا مگر اوپری حصہ مسجد شرعی نہ ہوگا کیونکہ مسجد شرعی کہنے کے لیے نیچے سے اوپر تک ہرمنزل کا مسجد کے لیے یا امور مسجد کے لیے مختص ہونا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند