عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 37044
جواب نمبر: 3704401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 403=403-3/1433 مسجد یں سب اللہ ہی کی ملکیت ہیں واَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ (القرآن) بنا بریں مساجد کو اسمائے حسنی کے ساتھ موسوم کرنے میں حرج نہیں، لیکن اس کا توارث اور عرف نہیں اس لیے احتیاط مناسب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
غیر
مسلم کا چندہ مسجد کی تعمیر میں لگانا
جس
کی آمدنی حرام یا مشکوک ہو ایسا مال مسجد میں استعمال کرنا کیسا ہے؟
میں جاننا چاہوں گا کہ کیا حکومت کوکسی ایسی مسجدکو منہد م کرنے کا حق ہے ؟جس کے با رے میں معلوم ہوجائے کہ اسے ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی زمین پر بنائی گئی تھی۔ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ بہت سے لوگ پاکستان کے حالیہ واقعہ کی وجہ سے یہ جانناچاہتے ہیں ۔ براہ کرم مفصل جواب دیں۔
ایک گاؤں ہے وہاں پر پہلے نماز پڑھنے کے لیے کوئی مستقل جگہ نہیں تھی تو ایک شخص نے اپنے گھر کا ایک کمرہ نمازپڑھنے کے لیے دیا۔ اب بعد میں اسی کمرہ کے سامنے ایک مستقل مسجد بنائی گئی ہے۔ تواب راستہ کے ایک جانب پہلے شخص کا دیا ہواکمرہ ہے وہ مسجد ہے اور راستہ کے اس جانب ابھی بنائی ہوئی مستقل مسجد ہے۔ تو کیا اس شخصکے دئے ہوئے کمرے کو ہمیشہ کے لیے مسجد بنائے رکھنا ضروری ہے؟ کیا اس کو دوسرے کام کے لیے استعمال نہیں کرسکتے؟ کیا اس میں مکتب شروع کرسکتے ہیں؟
382 مناظرہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک مسجد کا سامان مثلاً لوٹا، صف، پنکھا، سیڑھی، تسلہ وغیرہ دوسری مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں؟ مسجد کے چندے کا پیسہ اگر ہمارے پاس ہے توکیا کسی ضرورت سے ہم ایک دن یا ایک گھنٹے کے لیے اسے خرچ کرسکتے ہیں؟ اور پھر بعد میں جب ہمارے پاس پیسہ آجائے اور وہ پیسہ ہم چندے میں رکھ دیں تو کیا یہ جائز ہے؟
1554 مناظرمیرے
مکان کے پاس ایک مسجد ہے جس میں میں نماز ادا کرنے کے لیے جایا کرتا ہوں۔ اس مسجد
کی تاریخ پچپن ساٹھ سال پرانی ہے ، وہاں ایک سرکاری آفس تھی اور وہاں پر سرکاری
آفس کا اسٹاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرتا تھا (ایک بڑا کمرہ تھا)۔ اس کے بعد وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کے لوگوں نے اس میں شامل ہونا شروع کیا۔ انھوں نے اس میں
مزید کمروں کا اضافہ کرکے اس مسجد کی وسعت کو بڑھا دیا۔ سرکاری آفیسروں نے اس پر
کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مسجدکی وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی اور اب یہ دو منزلہ مسجد
ہے اور پورے طریقہ پر تجدید ہوچکی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو شرعی مسجد کہا
جائے گا ،کیوں یہ اب بھی ریاستی حکومت کی آرگنائیزیشن کی ملکیت ہے ، لیکن سرکاری
عہدہ دار کہتے ہیں کہ یہ آرگنائیزیشن کے نقشہ میں نہیں ہے اور وہ لوگ اس کو کسی
بھی وقت منہدم کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔
كیا دوكانوں كی چھت پر تعمیر كی گئی مسجد، مسجدِ شرعی ہوسكتی ہے؟
611 مناظر