عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 30148
جواب نمبر: 3014801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 481=140-3/1432
چندہ کی حدود کو ملحوظ رکھ کر تعمیر مسجد اور تنخواہ امام کی خاطر چندہ کرلینے کی گنجائش ہے، کوئی اشکال ہو تو اس کو صاف واضح لکھئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
آستانہ كے نام پر وقف زمین میں مدرسہ بنانا؟
3247 مناظرمیرے محلہ کی مسجد کمیٹی کے لوگ میری رہائشی زمین کے سامنے کا حصہ مسجد میں لینا چاہتے تھے، اس سلسلہ میں کمیٹی کے چند لوگ علی الصبح میرے گھر آئے اور مجھ سے زمین دینے کا مطالبہ کیا، (جس کے لیے میرے مرحوم شوہر اپنی زندگی میں کبھی راضی نہ تھے)۔ میں نے ان حضرات سے کہا کہ میرے بڑے لڑکے محمد شہباز اور محمد خورشید جو پردیس میں ہیں آجائیں تو ان سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ کروں گی۔ اس پر لوگوں نے مجھے عید تک کا وقت دیا تھا کہ آپ لوگ آپس میں مشورہ کرکے بتا دیں، ہم لوگ آپ کے مشورہ کا انتظار کریں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
2129 مناظرکیا ایک مدرسے کی رقم دوسرے مدرسے یا مسجد میں لگ سکتی ہے ؟
3538 مناظرصوبہ مہاراشٹر کا آخری ضلع گھرچیرولی اوراس ضلع گھرچیرولی کی تحصیل اٹاپلی ہے۔ یہ پورا علاقہ دین کے اعتبار سے بچھڑا علاقہ۔ اس علاقہ کی تحصیل اٹاپلی نکسل وادی علاقہ ہے۔ دو دین سے بہت دور ہے۔ اس بستی اٹاپلی میں ایک مسجد ہے، جس کے اطراف میں صرف ۲/ مسلمانوں کے گھر آباد ہیں، پہلے سے اس مسجد میں نمازی کم تھے اور اس مسجد کو آباد رکھنے کی محنت وکوشش بھی کی جاتی تھی، مگر کچھ روز پہلے اس مسجد میں ایک حادثہ ہوگیا کہ ایک مسلمان مسجد میں خودکشی کرکے مرگیا اب اس حادثہ کے بعد لوگ جو مسجد میں آکر نماز پڑھتے تھے، اب ڈر رہے ہیں کوئی مسجد میں نماز کے لیے آنے کو تیار نہیں، کوئی امام بھی کہیں موٴذن بھی نہیں، پہلے کبھی جماعت آکر ٹھہرتی تہی، اب اس حادثہ کے بعد کوئی ٹھہرنے کے لیے تیار نہیں، اس بستی کے مسلمان جہاں آباد ہیں وہ جگہ اس مسجد سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے، اس مسجد میں اس وقت اذان بھی نہیں ہوتی، مسجد ویران ہوجائے گی، اس کا پورا اندیشہ ہے، اس وجہ سے بستی والوں کا یہ کہنا ہے کہ جہاں مسلمان آباد ہیں، وہاں مسجد بنوائی جائے، اور اس مسجد کو مکتب مدرسہ یا عیدگاہ میں منتقل کیا جائے، یا اس کو شہید کرکے جہاں مسلمان لوگ آباد ہیں وہاں بنالی جائے اور عصر کی نماز اس میں ادا کی جائے، یا صرف اس مسجد میں جمعہ ادا کیا جائے، کیا ایسا کرنا درست ہے کہ نہیں؟ شک یہ بھی ہے کہ اس میں کچھ نہیں کرسکتے تو مسجد کے ویران ہونے کا پورا خطرہ ہے، محنت بھی کی گئی کہ اس کو آباد رکھا جائے، مگر حادثہ ہونے کے بعد تو کوئی مسجد میں آنے کو تیار نہیں، اس وقت عشاء فجر کی اذان بھی کہیں نہیں ہوتی جہاں مسلم آبادی ہے ، وہ دیڑھ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، جو دین سے دور ہیں۔ ایسی صورت حال میں آپ حضرات اس کی کوئی بہتر صورت ہوسکتی ہو تو نکالیں اور برائے کرم اس مسئلہ کا بہترین حل شریعت کی روشنی میں مدلل محقق تاکہ ہم پوری بستی والوں کے سامنے رکھیں، جلدی سے جواب مرحمت فرمادیں، دعاء فرماویں کہ اللہ تعالیٰ سب کو دین کی صحیح سمجھ نصیب فرماویں، آپ حضرات اپنی دعواتِ صالحہ میں ہمیں یاد فرمائیں۔
لاک ڈاؤن میں گھر جاکر نہ واپس آنے والے تنخواہ کے حقدار ہیں یا نہیں ؟
1166 مناظرقبرستان کی زمین کو مسجد کے امام کی رہائش کے لئے عارضی طور پر استعمال کرنا
1914 مناظرہم مقامی طور پر ایک مسجد بنانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ ہمارے ذہن میں مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے متعلق کچھ طریقے ہیں، ہم انھیں طریقوں کی صحت کے سلسلے میں جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چندہ جمع کرنے کے طریقے یہ ہیں: (الف) جمعہ جمعہ میں کھانا بیچیں گے اور اس کا نفع مسجد کو دیدیں گے۔ (ب) چندہ جمع کرنے کے لیے عشائیہ دیں گے اور کھانے کے ٹکٹ جو بکیں گے اس کا نفع مسجد میں دیں گے۔ (ج) بنیادی طور پر چندہ پر انحصار کریں گے جو یا تو ماہانہ ہوگا یا ایک بار ہوگا۔ لیکن اس سے مسجد کے لیے ہمیشہ چندہ آنے کا سلسلے نہیں رہے گا۔ براہ مہربانی بتائیں کہ مذکورہ طریقوں میں سے کوئی طریقہ درست ہے یا نہیں؟اگر جائز نہیں، تو ہماے پاس دوسرے کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ایک صاحب نے بتایا کہ چندہ جمع کرنے کے لیے عشائیہ دینا سنت طریقہ نہیں ؛ اسی لیے اس سے بچنا چاہیے۔ آپ رہ نمائی فرمائیں۔