عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 27837
جواب نمبر: 2783701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1856=1334-1/1432
مسجد کا متولی چندہ دہندگان کا امین ہوتا ہے، اس کے لیے مسجد کے روپئے کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے محلہ کانپور میں ایک مسجد ہے جس کی ایک ملحقہ پلاٹ خریدنے کے بعد دوبارہ تعمیر ہورہی ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ قبلہ کے رخ میں کتنی ڈگری کمی بیشی جائز ہے، کیوں کہ سامنے کی دیوار سیدھی نہیں ہے؟
699 مناظرہمارے قریب ہی ایک مسجد ہے اور مدرسہ بھی ہے۔ اس مدرسے اور مسجد کی کوئی کمیٹی نہیں ہے۔ قاری صاحب خود ہی انتظامی کام دیکھتے ہیں۔ اس مدرسہ کی جتنی بھی زمین ہے وہ اس قاری کے نام ہے۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ جب کہ وہ ساری زمین قاری صاحب کے پیسے سے نہیں لی گئی بلکہ لوگوں کے چندے، امداد، صدقے اور خیرات سے لی گئی۔ قاری صاحب کو اگر کوئی آدمی کہے کہ حساب چیک کروایئے کہ کتنے پیسے آئے اور کتنے صرف ہوئے، تو وہ کسی کو چیک نہیں کراتے۔ کیا یہ عمل ٹھیک ہے؟ ایسی صورت حال میں اہل محلہ کو کیا کرنا چاہیے؟ مسجد اور مدرسہ کی زمین کس کے نام ہونی چاہیے؟ اب جب کہ یہ ساری زمین قاری صاحب کے نام ہے، کیا اس میں نماز بلا کراہت ٹھیک ہے؟
امام کی تنخواہ کے لیے حرام کمائی والوں سے چندہ لینے کا حکم
218 مناظرمسجد شرعی کا حکم کب سے لاگو ہوتا ہے
796 مناظرایک گاؤں ہے وہاں پر پہلے نماز پڑھنے کے لیے کوئی مستقل جگہ نہیں تھی تو ایک شخص نے اپنے گھر کا ایک کمرہ نمازپڑھنے کے لیے دیا۔ اب بعد میں اسی کمرہ کے سامنے ایک مستقل مسجد بنائی گئی ہے۔ تواب راستہ کے ایک جانب پہلے شخص کا دیا ہواکمرہ ہے وہ مسجد ہے اور راستہ کے اس جانب ابھی بنائی ہوئی مستقل مسجد ہے۔ تو کیا اس شخصکے دئے ہوئے کمرے کو ہمیشہ کے لیے مسجد بنائے رکھنا ضروری ہے؟ کیا اس کو دوسرے کام کے لیے استعمال نہیں کرسکتے؟ کیا اس میں مکتب شروع کرسکتے ہیں؟
513 مناظر