• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 257

    عنوان: گھر کے ایک کمرے کو نماز‏، ذکر‏، تلاوت وغیرہ کے لیے مخصوص کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    میں ایک نیا گھر بنا رہا ہوں۔ اس میں ایک روم ہے جو ذرا چھوٹے سائز کا ہے۔ ہماری فیملی چھوٹی ہونے کی وجہ سے یہ روم فی الحال استعمال میں نہیں رہے گا۔ ہمارے تبلیغی جماعت کے اکابرین فرماتے ہیں کہ گھر میں ایک جگہ نماز، ذکر، تعلیم، مشورہ اور دیگر اعمال خیر کے لیے ہونی چاہیے۔ اس روم کے لیے میں کیا نیت کروں؟اگر میں مسجد کی نیت کرلوں تو مستقبل میں اگر کبھی ہم اس کو استعمال کرنے کی ضرورت محسوس کریں اور اس میں مذکورہ بالا مقاصد کی جگہ رہائش کا ارادہ کرلیں تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟یا میں کوئی اور نیت کروں؟ براہ کرم، واضح جواب سے نوازیں۔ اگر قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ لکھیں تو عربی کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی لکھ دیں۔ جزاک اللہ! والسلام

    جواب نمبر: 257

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 14/د=10/د)

     

    کسی کمرہ کو نماز، ذکر، تعلیم کے لیے مخصوص کرلینا بہت اچھا ہے، اس سے پورے گھر میں برکت رہے گی، ان شاء اللہ۔

     

    جب اس کمرہ کو مسجد بنانا آپ کا مقصد نہیں ہے کیونکہ مسجد ہمیشہ ہمیش کے لیے ہوجاتی ہے، تو مسجد کی نیت نہ کریں، صرف نماز تلاوت تعلیم وغیرہ کے لیے جگہ مخصوص و متعین کرنے کی نیت کریں۔ آپ جب اس میں تبدیلی کرنا چاہیں گے یا دوسرے استعمال میں لانا چاہیں گے تو لاسکیں گے۔ کوئی حرج نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند