• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 25399

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علاماء کرام ذیل مسائل کے بارے میں کہ محکمہ اوقاف اسلام آباد اپنی سرکاری مسجد میں مولانا حسین احمد نامی ایک خطیب کی تقرری کرتا ہے جب وہ ریٹائر ہوءے تو محکمہ اوقاف والوں نے فوری اپنی مسجد میں دوسرا خطیب نہیں بھیجا۔اس دوران اہل محلہ کے چند افراد کے تعاون سے ایک سابقہ پرائیویٹ خطیب مولانا عبدالصبور نے امامت و خطابت شروع کی اور پندرہ ماہ کے بعد محکمہ اوقاف نے مولانا ذوالفقار احمد کو خطابت کا لیٹر دے کر بھیجا۔ اب صورت حال یوں ہے کے پرائیویٹ خطیب کہتا ہے خطابت کا حق میرا ہے چونکہ انتظامیہ کمیٹی نے مجہے رکہا ہے (نیز انتظامیہ کمیٹی مسجد کے چندے سے تنخواہ دیتی ہے)جبکہ مولانا ذوالفقار صاحب کا کہنا ہے کہ چونکہ مسجد سرکاری ہے اور مسجد ھذا میں پہلے سے سرکاری موءذن کام کر رہا ہے۔اس سے قبل بھی سرکاری خطیب کام کرتا رہا ہے لھذا امامت کا حق میرا ہے۔ نوٹ۔۔۔۔۔۔۔مسجد کمیٹی محکمہ اوقاف بناتا ہے اور ہر تین سال بعد ختم کر کے ںئی کمیٹی بناتا ہے۔اور قانون کے مطابق مسجد کمیٹی کو خطیب کی تقرری کا اختیار حاصل نہیں۔ نیز مسجد دیوبند مسلک کی ہے اور دونوں خطیبوں کا تعلق بہی دیوبند مسلک ہے ہے۔مسجد کی تعمیر میں اہل محلہ نے تعاون کیا ہے اور اہل محلہ میں سے بھی تقریبا ١٢٠نمازیوں کے دستخط موجود ہیں کہ جنھوں نے پرائیویٹ خطیب عبدالصبور صاحب کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ ١۔)مذکورہ صورت میں امامت کا حق کس کو حاصل ہے۔ ٢۔)کمیٹی وقف کے مال سے پرائیویٹ خطیب کو تنخواہ دینا کیسا ہے۔ (((((فتوای کا جواب جلد از جلد چاہیے))))))

    سوال: کیا فرماتے ہیں علاماء کرام ذیل مسائل کے بارے میں کہ محکمہ اوقاف اسلام آباد اپنی سرکاری مسجد میں مولانا حسین احمد نامی ایک خطیب کی تقرری کرتا ہے جب وہ ریٹائر ہوءے تو محکمہ اوقاف والوں نے فوری اپنی مسجد میں دوسرا خطیب نہیں بھیجا۔اس دوران اہل محلہ کے چند افراد کے تعاون سے ایک سابقہ پرائیویٹ خطیب مولانا عبدالصبور نے امامت و خطابت شروع کی اور پندرہ ماہ کے بعد محکمہ اوقاف نے مولانا ذوالفقار احمد کو خطابت کا لیٹر دے کر بھیجا۔ اب صورت حال یوں ہے کے پرائیویٹ خطیب کہتا ہے خطابت کا حق میرا ہے چونکہ انتظامیہ کمیٹی نے مجہے رکہا ہے (نیز انتظامیہ کمیٹی مسجد کے چندے سے تنخواہ دیتی ہے)جبکہ مولانا ذوالفقار صاحب کا کہنا ہے کہ چونکہ مسجد سرکاری ہے اور مسجد ھذا میں پہلے سے سرکاری موءذن کام کر رہا ہے۔اس سے قبل بھی سرکاری خطیب کام کرتا رہا ہے لھذا امامت کا حق میرا ہے۔ نوٹ۔۔۔۔۔۔۔مسجد کمیٹی محکمہ اوقاف بناتا ہے اور ہر تین سال بعد ختم کر کے ںئی کمیٹی بناتا ہے۔اور قانون کے مطابق مسجد کمیٹی کو خطیب کی تقرری کا اختیار حاصل نہیں۔ نیز مسجد دیوبند مسلک کی ہے اور دونوں خطیبوں کا تعلق بہی دیوبند مسلک ہے ہے۔مسجد کی تعمیر میں اہل محلہ نے تعاون کیا ہے اور اہل محلہ میں سے بھی تقریبا ١٢٠نمازیوں کے دستخط موجود ہیں کہ جنھوں نے پرائیویٹ خطیب عبدالصبور صاحب کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ ١۔)مذکورہ صورت میں امامت کا حق کس کو حاصل ہے۔ ٢۔)کمیٹی وقف کے مال سے پرائیویٹ خطیب کو تنخواہ دینا کیسا ہے۔ (((((فتوای کا جواب جلد از جلد چاہیے))))))

    جواب نمبر: 25399

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(تل): 1553=447-10/1431

    امام کے بنانے اورمعزول کرنے کا اختیار جب محکمہ اوقاف کو ہے اور محکمہ اوقاف ہی تنخواہ بھی دیتا ہے تو محکمہ اوقاف نے جس کو امام مقرر کیا وہی امامت کا مستحق ہے، پرائیویٹ خطیب کا امامت پر اصرار کرنا، یا ان کو وقف کے مال سے تنخواہ دینا صحیح نہیں، البتہ موجب کراہت کوئی دوسرا امر ہو تو اس کی پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند