عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 2480
ایک مفتی صاحب نے مجھے کہا کہ نمازی کے 6/گز آگے سے نکلو تو کوئی حرج نہیں۔ ایک نے کہا کہ نمازی کے دوصف آگے سے نکلو تو کوئی حرج نہیں۔ اصل جواب کیا ہے؟ اور نمازی کے اگے سے نہ نکلنے کی کیا وجہ ہے؟
ایک مفتی صاحب نے مجھے کہا کہ نمازی کے 6/گز آگے سے نکلو تو کوئی حرج نہیں۔ ایک نے کہا کہ نمازی کے دوصف آگے سے نکلو تو کوئی حرج نہیں۔ اصل جواب کیا ہے؟ اور نمازی کے اگے سے نہ نکلنے کی کیا وجہ ہے؟
جواب نمبر: 2480
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1085/ ج= 1085/ ج
چھوٹی مسجد میں نماز ی کے آگے سے گزرنا درست نہیں ہے جب تک درمیان میں کوئی چیز حائل نہ ہو، البتہ مسجد اگر بڑی ہو تو نمازی کے اتنے آگے سے گزرسکتا ہے کہ نمازی اگر موضعِ سجود پر نظر رکھے تواس کی نگاہ وہاں تک نہ پہنچتی ہو اور عامةً نمازی اگر موضعِ سجود پر نظر رکھے تو اس کی نگاہ دو تین صف سے زیادہ نہیں پہنچتی؛ اس لیے اس سے آگے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بڑی مسجد وہ ہے کہ جس کی لمبائی ۴۰/ ہاتھ ہو، والمکروہ المرور بمحل السجود علی الأصح في المسجد الکبیر وقال فخر الإسلام ہو موضع یقع علیہ بصر خاشع قولہ والمسجد الکبیر ہو أن یکون أربعین فأکثر (حاشیة الطحطاوي․ ص:۳۴۲) نمازی کے آگے سے گزرنے سے چوں کہ اس کی نماز میں خلل ہوتا ہے؛ اس لیے حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند