• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 22312

    عنوان: غالباً رضاخانی حضرات کی ایک ویب سائٹ میں نے دیکھی جس میں سوانح قاسمی نامی کتاب کا حوالہ دے کر لکھا گیا تھا کہ مدرسہ دیوبند میں غیرمسلموں سے چندہ لیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ چندہ دینے والوں کے لیے یہ دعا بھی کرائی جاتی تھی کہ خدا ان کی قوت اور آزادی کو قائم رکھے۔ برائے مہربانی شرعی نقطہ نظر سے بتائیے کہ ایک دینی مدرسہ گاہ میں غیرمسلموں سے چندہ لینا اور غیرمسلموں کے لیے مذکورہ دعا کرنا کیسا ہے؟

    سوال: غالباً رضاخانی حضرات کی ایک ویب سائٹ میں نے دیکھی جس میں سوانح قاسمی نامی کتاب کا حوالہ دے کر لکھا گیا تھا کہ مدرسہ دیوبند میں غیرمسلموں سے چندہ لیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ چندہ دینے والوں کے لیے یہ دعا بھی کرائی جاتی تھی کہ خدا ان کی قوت اور آزادی کو قائم رکھے۔ برائے مہربانی شرعی نقطہ نظر سے بتائیے کہ ایک دینی مدرسہ گاہ میں غیرمسلموں سے چندہ لینا اور غیرمسلموں کے لیے مذکورہ دعا کرنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 22312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):910=640-6/1431

    اگر غیرمسلم ثواب اور کار خیر سمجھ کر مسجد یا مدرسہ کے لیے چندہ دے تو اس کا چندہ لینا اور اس کو مسجد یا مدرسہ میں خرچ کرنا جائز ہے، شامی ودیگر کتب فقہ میں اس کی صراحت موجود ہے۔ نیز غیرمسلم کے حق میں مطلقاً دعا کرنا بھی ممنوع نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند