• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 21503

    عنوان:

    مسجد میں دنیاوی بات کرنے کی کس حد تک اجازت ہے؟ ہم اپنی مسجد میں ہرہفتہ نماز عشاء کے بعد ایک نمازی سے اس کے بارے میں بات کرواتے ہیں۔وہ بتاتا ہے کہ وہ کہاں کام کرتا ہے، اس کے کام کینوعیت کیا ہے؟ اس نے تعلیم کہاں سے حاصل کی نیز وہ کام کے دوران نماز کی کس طرح ادائیگی کرتا ہے۔ مسجد میں جگہ کی تنگی کے باعث یہ بات اسی جگہ ہوتی ہے، جہاں ہم نماز پڑھتے ہیں۔ کیا اس طرح کی بات کروانا جائز ہے؟ اگر نہیں تو کس حد تک جائز ہے؟

    سوال:

    مسجد میں دنیاوی بات کرنے کی کس حد تک اجازت ہے؟ ہم اپنی مسجد میں ہرہفتہ نماز عشاء کے بعد ایک نمازی سے اس کے بارے میں بات کرواتے ہیں۔وہ بتاتا ہے کہ وہ کہاں کام کرتا ہے، اس کے کام کینوعیت کیا ہے؟ اس نے تعلیم کہاں سے حاصل کی نیز وہ کام کے دوران نماز کی کس طرح ادائیگی کرتا ہے۔ مسجد میں جگہ کی تنگی کے باعث یہ بات اسی جگہ ہوتی ہے، جہاں ہم نماز پڑھتے ہیں۔ کیا اس طرح کی بات کروانا جائز ہے؟ اگر نہیں تو کس حد تک جائز ہے؟

    جواب نمبر: 21503

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 565=428-4/1431

     

    مذکور فی السوال امور کا تذکرہ کرنے سے مقصود اگر اپنے اپنے اعمال کا جائزہ لینا ہے یا دوسروں کو شوق پیدا کرنا ہے تو اگر کسی نماز پڑھنے والے یا تلاوت کرنے والے کی نماز و ذکر میں خلل واقع نہ ہو گنجائش ہے، اوراگر محض دنیوی امور کا ہی تذکرہ کرنا مقصود ہو تو جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند