• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 19777

    عنوان:

    ہم یہ سوال[ بینکاک مسجد اور تمل مسلم ایسوسی ایشن، تھائی لینڈ ]کی جانب سے لکھ رہے ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بینکاک شہر کے قلب میں ایک پانچ منزلہ [بینکاک مسجد] کی تعمیر کی ہے۔ اس مسجد کے گراؤنڈ، فرسٹ اور سیکنڈ فلور کو ہم پنج وقتہ نماز کے لیے استعمال کرتے ہیں نیز اس حصہ کو ہم نے وقف بھی کردیا ہے۔ چوتھی اور پانچویں منزل کو ہم بطور کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو ہم افطار، بیان،تقریر،تبادلہ خیال، دعوتی پروگرام، نیز انڈیا اور تھائی لینڈ سے تشریف لانے والے منسٹروں اور سرکاری آفیسروں کو مبارک باد دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مرد ( مسلم اور غیر مسلم) چوتھی منزل پر بیٹھتے ہیں اور عورتیں تیسری منزل پر۔ پوری عمار ت کے لیے دو علیحدہ داخلی راستے ہیں، ایک مردوں کے لیے اور دوسرا عورتوں کے لیے۔ مسلم اورغیر مسلم دونوں کو مسجد (عبادت ہال) اور کمیونٹی ہال میں پہنچنے کے لیے اسی راستہکو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں کہ جس راستہ کو مسلمان لوگ مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا غیر مسلم بھی اسی راستہ کو استعمال کرسکتے ہیں؟لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی معزز کمیٹی ہمارے شبہ کو رفع کرنے کے لیے اور درج ذیل سوالات کے متعلق ہمارے خیالات میں اتفاق لانے کے لیے ایک تحریری فتوی جاری کرے...

    سوال:

    ہم یہ سوال[ بینکاک مسجد اور تمل مسلم ایسوسی ایشن، تھائی لینڈ ]کی جانب سے لکھ رہے ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بینکاک شہر کے قلب میں ایک پانچ منزلہ [بینکاک مسجد] کی تعمیر کی ہے۔ اس مسجد کے گراؤنڈ، فرسٹ اور سیکنڈ فلور کو ہم پنج وقتہ نماز کے لیے استعمال کرتے ہیں نیز اس حصہ کو ہم نے وقف بھی کردیا ہے۔ چوتھی اور پانچویں منزل کو ہم بطور کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو ہم افطار، بیان،تقریر،تبادلہ خیال، دعوتی پروگرام، نیز انڈیا اور تھائی لینڈ سے تشریف لانے والے منسٹروں اور سرکاری آفیسروں کو مبارک باد دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مرد ( مسلم اور غیر مسلم) چوتھی منزل پر بیٹھتے ہیں اور عورتیں تیسری منزل پر۔ پوری عمار ت کے لیے دو علیحدہ داخلی راستے ہیں، ایک مردوں کے لیے اور دوسرا عورتوں کے لیے۔ مسلم اورغیر مسلم دونوں کو مسجد (عبادت ہال) اور کمیونٹی ہال میں پہنچنے کے لیے اسی راستہکو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں کہ جس راستہ کو مسلمان لوگ مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا غیر مسلم بھی اسی راستہ کو استعمال کرسکتے ہیں؟لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی معزز کمیٹی ہمارے شبہ کو رفع کرنے کے لیے اور درج ذیل سوالات کے متعلق ہمارے خیالات میں اتفاق لانے کے لیے ایک تحریری فتوی جاری کرے:(۱)کیا غیر مسلموں کو ہمارے کمیونٹی ہال (چوتھی اور پانچویں منزل) پر آنے کی اجازت ہے؟ (۲)کیا ہم ان کو اس جگہ جہاں ہم نماز پڑھتے ہیں آنے کی اجازت دے سکتے ہیں تاکہ وہ اسلام کو بہتر اندا ز میں سمجھ سکیں؟ (۳)کیا غیر مسلم کو کمیونٹی ہال میں مناظرہ اور دعوتی پروگرام میں بولنے کی اور سوال کرنے کی اجازت ہے؟ (۴)کیا عورت مقررہ کو مرد حضرات کے سامنے براہ راست یا آڑ کے ساتھ تقریر کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ ہم آپ سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ آ پ ہم کو تحریری فتوی عنایت فرماویں، جو ان شاء اللہ مسجد کے انتظام کو اچھے انداز میں چلانے میں ہمارا معاون ہوگا۔        

    جواب نمبر: 19777

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 209=183-2/1431

     

    اولاً مسجد شرعی کی تعریف اور اس کا حکم تحریر کیا جاتا ہے اس سے آپ کے سوالات کے جواب خود بخود نکل آئیں گے۔ اخیر میں جواب کی صراحت بھی کردی جائے گی۔

    کوئی جگہ مسجد شرعی اس وقت ہوتی ہے جب اسے خاص نماز پڑھنے کے لیے مختص کردیا جائے، بندوں کا حق اس سے متعلق نہ رہے، ایسا کرنے کے بعد وہ جگہ تحت الثریٰ سے ثریا تک یعنی زمین سے آسمان تک مسجدہوجاتی ہے اس کے کسی منزل (فلور) کو نماز اور اس کے متعلق امور کے علاوہ دوسرے کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہوتا۔ قال في الدر المختار: یزول ملکہ عن المسجد والمصلي بالفعل وبقولہ جعلتہ مسجدًا وفي القہستاني ولابد من إفرازہ أي تمییزہ عن ملکہ من جمیع الوجوہ فلو کان العلو مسجدًا والسفل حوانیت أو بالعکس لا یزول ملکہ لتعلق حق العبد بہ (شامي:۳/۴۰۵) وقال أیضًا إذا جعل سِرْدابًا لمصالحة جاز ولو جعل لغیرہا أو جعل فوقہ بیتًا وجعل باب المسجد إلی طریق وعزلہ عن ملکہ لا یکون مسجدًا (شامي:۳/۴۰۶) کما لو جعل وسط دارہ مسجدًا وأذن للصلاة فیہ حیث لا یکون مسجدًا إلا إذا شرط الطریق (شامي: ۳/۴۰۶) مذکورہ عبارتوں سے معلوم ہوا کہ مسجد کے لیے مختص ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ بندہ کا کوئی حق اس سے متعلق نہ رہے، نیز اس کی کوئی منزل (فلور) مصالح مسجد کے علاوہ کسی دوسرے کام میں استعمال نہ کی جائے۔ ایسی شکل میں ہرمنزل کا احترام مثل مسجد ضروری ہوتا ہے یا کم ازکم ایسے کام نہ کیے جائیں جو احترام مسجد کے خلاف ہوں۔ چنانچہ مسجد شرعی کی کسی بھی منزل میں پیشاب پائخانہ کرنا بغیر عذر اسے بطور راستہ استعمال کرنا، نجس چیز لے کر وہاں جانا یا جس کے جسم میں نجاست لگی ہو اس کا وہاں داخل ہونا، نجس تیل جلانا، وغیرہ امور مکروہ تحریمی ہیں، ناسمجھ بچوں یا پاگلوں کے وہاں داخل ہونے سے مسجد کی تلویث کا اندیشہ ہو تو ان کا داخل ہونا حرام ہے ورنہ مکروہ ہے: قال في الدر وکرہ تحریمًا الوطء فوقہ والبول والتغوط لأنہ مسجد إلی عَنان السماء واتخاذہ طریقًا بغیر عذر وإدخال نَجاسة فیہ وعلیہ فلا یجوز الاستصباح بدُہن نَجِس فیہ․․ ویحرم إدخال صبیانٍ ومجانینَ حیث غلب تنجیسہم وإلا فیُکرہ (شامي: ۱/۴۸۶)

    وہ جگہ اگر شرعی نہیں بنائی گئی بلکہ کسی بلڈنگ کی صرف ایک یا دو منزل کو بطور ادائیگی نماز استعمال کیا جارہا ہے اور بقیہ منزلیں دوسرے کاموں میں تو ایسی صورت میں نہ وہ بلڈنگ مسجد شرعی ہوگی نہ وہ منزل مسجد شرعی قرار پائے گی، یہاں بالجماعت نماز ادا کرنے سے مسجد کا ثواب نہیں ملے گا، پھر ایسی بلڈنگ کی دوسری منزلوں کے لیے وہ آداب نہ رہیں گے جو مسجد کے لیے خاص ہیں، جن کا ذکر اوپر ہوا۔ قال في الدر لا یکرہ ما ذکر فوق بیت جعل فیہ مسجد بل ولا فیہ لأنہ لیس بمسجد شرعًا (شامي: ۱/۴۸۶)

    [بینکاک مسجد] کی جگہ خاص مسجد کے لیے وقف کی گئی تو جو جگہ نماز کے لیے مختص کردی گئی اس کے اوپر نیچے کی ساری منزلیں [مسجد شرعی] کے حکم میں داخل ہوگئیں، سب منزلوں کا احترام مثل مسجد لازم ہے، کسی منزل (فلور) کو کمیونٹی ہال بنانا جائز نہیں، زمین سے لے کر آسمان تک جس قدر منزلیں تعمیر ہوں گی سب کا استعمال نماز یا اس سے متعلق امور کے لیے ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ تفصیل سے آپ کے سوال نمبر (۱) (۳) (۴) کا جواب معلوم ہوجائے گا، کہ کمیونٹی ہال بنانا جائز نہیں اور (۲) کا جواب یہ ہے کہ اسلام کا پیغام سمجھنے کے لیے انھیں آنے کی اجازت دے سکتے ہیں، بشرطیکہ مسجد کا پورا احترام برقرار رکھیں۔ قال في الدر وجاز دخول الذمي مسجدًا ومقتضی استدلالہم علی الجواز بإنزال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفد ثقیف في المسجد جوازہ (شامي: ۵/۲۷۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند