• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 17921

    عنوان:

    پوری سوسائٹی کے ذریعہ سے ایک مسجد بنائی گئی۔ کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ مسجد کی جگہ کا صحیح طریقہ سے انتظام نہیں کیا گیا ہے اور زمین کے ایک حصہ کے مالک کے ذریعہ سے اس کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔ پھر بھی کچھ عطیہ دہندگان نے مسجد کی عمارت کی تکمیل کی۔ اب ظاہر ی طور پر مانتے ہیں کہ مسجد کی جگہ دراصل جھگڑا کی ہے اورقابل اعتراض ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا لوگوں کے اس تاسف کو جاننے کے بعد اس مسجدمیں نماز پڑھنا درست ہے؟

    سوال:

    پوری سوسائٹی کے ذریعہ سے ایک مسجد بنائی گئی۔ کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ مسجد کی جگہ کا صحیح طریقہ سے انتظام نہیں کیا گیا ہے اور زمین کے ایک حصہ کے مالک کے ذریعہ سے اس کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔ پھر بھی کچھ عطیہ دہندگان نے مسجد کی عمارت کی تکمیل کی۔ اب ظاہر ی طور پر مانتے ہیں کہ مسجد کی جگہ دراصل جھگڑا کی ہے اورقابل اعتراض ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا لوگوں کے اس تاسف کو جاننے کے بعد اس مسجدمیں نماز پڑھنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 17921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1992=426tl--12/1430

     

    اگر یقین کے ساتھ یہ معلوم ہوجائے کہ مسجد کی زمین کاایک حصہ دوسرے کا ہے اور مالک نے اس زمین پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں دی ہے تواس حصہ میں نماز مکروہ ہوگی، اب بہتر صورت یہی ہے کہ مالک زمین سے وہ حصہ خریدلیا جائے یامالک زمین وہ حصہ بطیبِ خاطر مسجد کو دیدے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند