عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 177800
جواب نمبر: 177800
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:577-493/L=7/1441
کسی جگہ کے مسجد شرعی ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اوپر نیچے پورا حصہ بہ حق مسجد وقف ہو؛ لہٰذا اگر آپ نے صرف اوپر کے دو کمرے مسجد کے لیے وقف کیے ہیں، نیچے کا حصہ وقف نہیں کیا جیسا کہ سوال سے معلوم ہوتا ہے، تو یہ مسجد مسجد شرعی نہیں ہے، اس میں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب نہ ملے گا اور نہ ہی اس جگہ پر مسجد کے احکام جاری ہوں گے؛ لہذا اس کے نیچے گپ شپ کرنا بھی منع نہ ہوگا؛ باقی لوڈو کھیلنا تو بہر حال قابل ترک ہے، خواہ آدمی کہیں بھی کھیلے۔ نوٹ: صورتِ سوال کی نوعیت کچھ اور ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے۔
(وإذا جعل تحتہ سردابا لمصالحہ) أی المسجد (جاز) کمسجد القدس (ولو جعل لغیرہا أو) جعل (فوقہ بیتا وجعل باب المسجد إلی طریق وعزلہ عن ملکہ لا) یکون مسجدا...... (قولہ: وإذا جعل تحتہ سردابا) جمعہ سرادیب، بیت یتخذ تحت الأرض لغرض تبرید الماء وغیرہ کذا فی الفتح وشرط فی المصباح أن یکون ضیقا نہر (قولہ أو جعل فوقہ بیتا إلخ) ظاہرہ أنہ لا فرق بین أن یکون البیت للمسجد أو لا إلا أنہ یؤخذ من التعلیل أن محل عدم کونہ مسجدا فیما إذا لم یکن وقفا علی مصالح المسجد وبہ صرح فی الإسعاف فقال: وإذا کان السرداب أو العلو لمصالح المسجد أو کانا وقفا علیہ صار مسجدا. اہ. شرنبلالیة.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/ 548، کتاب الوقف،ط: مکتبة زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند