عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 177152
جواب نمبر: 17715201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 613-497/D=07/1441
جس مسجد کا چندہ ہے اس میں خرچ ہونا ضروری ہے۔ دوسری مسجد میں خرچ کرنا جائز نہیں۔ قال في الشامی: مراعاة غرض الواقفین واجبة (۳/ ۴۶۴، الدر مع الرد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مسجد میں ایل سی ڈی لگوانا اور مسجد کو عالیشان بنانا کیسا ہے
4274 مناظرگاڑی پر لوڈ سپیکر لگا کر مسجد کے لئے چندہ جمع کرنا
2653 مناظرہم
یہ سوال[ بینکاک مسجد اور تمل مسلم ایسوسی ایشن، تھائی لینڈ ]کی جانب سے لکھ رہے
ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بینکاک شہر کے قلب میں ایک پانچ منزلہ [بینکاک
مسجد] کی تعمیر کی ہے۔ اس مسجد کے گراؤنڈ، فرسٹ اور سیکنڈ فلور کو ہم پنج وقتہ
نماز کے لیے استعمال کرتے ہیں نیز اس حصہ کو ہم نے وقف بھی کردیا ہے۔ چوتھی اور
پانچویں منزل کو ہم بطور کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو ہم افطار،
بیان،تقریر،تبادلہ خیال، دعوتی پروگرام، نیز انڈیا اور تھائی لینڈ سے تشریف لانے
والے منسٹروں اور سرکاری آفیسروں کو مبارک باد دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مرد
( مسلم اور غیر مسلم) چوتھی منزل پر بیٹھتے ہیں اور عورتیں تیسری منزل پر۔ پوری
عمار ت کے لیے دو علیحدہ داخلی راستے ہیں، ایک مردوں کے لیے اور دوسرا عورتوں کے
لیے۔ مسلم اورغیر مسلم دونوں کو مسجد (عبادت ہال) اور کمیونٹی ہال میں پہنچنے کے
لیے اسی راستہکو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں کہ جس راستہ
کو مسلمان لوگ مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا غیر مسلم بھی اسی
راستہ کو استعمال کرسکتے ہیں؟لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی معزز کمیٹی ہمارے شبہ کو
رفع کرنے کے لیے اور درج ذیل سوالات کے متعلق ہمارے خیالات میں اتفاق لانے کے لیے
ایک تحریری فتوی جاری کرے...
میری مسجد میں ایک شخص ہیں جو صبح کی اذان سے پہلے سورہ رحمن اورکچھ دعائیں مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پڑھتے ہیں، جب کہ محلہ والے اس سے پریشان ہوتے ہیں۔ ہم نے انھیں بہت روکا، لیکن وہ باز نہیں آتے ہیں۔ آپ ہمیں قرآن اور سنت سے جواب دیں۔
2965 مناظرہمارے علاقہ میں ایک مسجد غالباً 1975ء میں تعمیر کی گئی تھی اور وہ مسجد اس وقت کے نمازیوں کی ضرورت پوری کرتی تھی یہ کہ اب اس مسجد کی توسیع مقصود ہے۔ اس کی لمبائی میں اسکا موجودہ محراب جہاں واقع ہے وہاں سے چند فٹ آگے کی جانب آتا ہے جس طرح عام طور پر مساجد کی توسیع کے وقت یہ مسئلہ پیش آتا ہے۔ اب اس کے قریبی مکان کا مالک نئے محراب کے لیے تو خوشی سے رضائے الٰہی کی خاطر محراب کے لیے جگہ دینے کو تیار ہے، مگر اس کا تقاضا ہے کہ پرانے محراب کی جگہ کو وہ گھر میں شامل کرلے گا، کیا اب تک مسجد کا حصہ رہنے والا یہ محراب مسجد کی کمیٹی اس گھر والے کو دے سکتی ہے؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں تفصیل سے جواب دے کر ممنون فرماویں۔
1750 مناظر