• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 174393

    عنوان: بلڈنگ کی مسجد کا حکم؟

    سوال: ہمارے شہر میں ایک ۷ منزلہ عمارت کے سب سے نیچے کا گھر لے کر وہاں پانچ وقت کی نماز ادا کی جاتی ہے امام اور مؤذن بھی مقرر کیے گئے ہے اور ممبر و محراب بھی لگوا دیا ہے اور اس کا نام مسجد عرفات رکھا گیا ہے ہمارے امیر صاحب کا کہنا ہے کہ اس گھر کو ہم نے خرید کر مسجد کے لیئے وقف کردیا ہے اور اس میں ممبر اور محراب بھی لگوا دیا ہے تو یہ مسجد ہے اور میں نے کہی پڑھا تھا کہ مسجد کے لیئے یہ ضروری ہے کہ سات آسمان اور نیچے سات زمین تک کچھ نہیں ہونا چاہیے مگر جسے امیر صاحب مسجد کہ رہے ہیں اس کہ اوپر سات منزلہ عمارت ہے آپ ہماری رہنمائی فرمائیں ۱ کیا اسے مسجد کہنا درست ہے؟ ۲ کیایہ مسجد ہے یا عبادت خانہ؟ ۳ کیا اس میں چندہ دینے سے مسجد جتنا ثواب ملے گا ؟ ۴ کیا اس جگہ جمعہ و عیدین کی نماز ہو جایگی ؟ ۴ تین سال سے وہاں لوگ رمضان کے آخری ۱۰ دن اعتکاف میں بیٹھ رہے ہیں ان کا بیٹھانا درست ہوگا ؟ کیا وہاں اعتکاف میں بیٹھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو ان لوگوں کو دہرانا پڑیگا؟ ۵ اس جگہ ممبر اور محراب لگانا کیسا ہے برائے مہربانی ان سوالوں کے باحوالہ جوابات دیجئے، نوازش و احسان ہوگا۔

    جواب نمبر: 174393

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 286-55T/H=03/1441

    (۱، ۲، ۳) صورتِ مسئولہ میں اسے مسجد شرعی نہیں کہا جائے گا، بلکہ وہ مصلی اور عبادت خانہ ہے، لہٰذا اس میں چندہ دینے سے مسجد جیسا ثواب نہیں ملے گا۔

    (۴) اس جگہ جمعہ و عیدین کی نماز تو ہو جائے گی بشرطیکہ جمعہ کے شرائط پائے جارہے ہوں اس لئے کہ جمعہ و عیدین کے لئے مسجد شرعی شرط نہیں ہے؛ البتہ اس میں مسجد کا ثواب نہیں ملے گا اس لئے بہتر یہ ہے کہ کسی مسجد میں جاکر نماز ادا کریں۔

    (۵) اعتکافِ مسنون کے لئے مسجد شرعی شرط ہے لہٰذا اس عبادت خانہ میں رمضان کے آخری دس دن میں اعتکاف مسنون نہیں ہو سکتا ہے، اور اعتکاف کو دہرانا ضروری نہیں ہے۔

    (۶) اس عبادت خانہ میں منبر و محراب بناسکتے ہیں۔

    قال في البحر: وحاصلہ أن شرط کونہ مسجداً أن یکون سفلہ وعلوہ مسجداً لینقطع حق العبد عنہ (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند) وفي الفتاوی الغیائیة لو صلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لہا قری، وفیہا والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا وہو قول أبي القاسم الصفار، وہٰذا أقرب الأقاویل إلی الصواب (حلبي کبیر، ص: ۵۵۱، کتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة) ۔

    ہو (الاعتکاف) ․․․․ لبث ․․․․․ ذکر ولو ممیزاً في مسجد جماعة ہو مالہ إمام وموٴذن أدّیت فیہ الخمس أولا (الدر المختار: ۳/۴۲۹، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند