عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 174393
جواب نمبر: 174393
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 286-55T/H=03/1441
(۱، ۲، ۳) صورتِ مسئولہ میں اسے مسجد شرعی نہیں کہا جائے گا، بلکہ وہ مصلی اور عبادت خانہ ہے، لہٰذا اس میں چندہ دینے سے مسجد جیسا ثواب نہیں ملے گا۔
(۴) اس جگہ جمعہ و عیدین کی نماز تو ہو جائے گی بشرطیکہ جمعہ کے شرائط پائے جارہے ہوں اس لئے کہ جمعہ و عیدین کے لئے مسجد شرعی شرط نہیں ہے؛ البتہ اس میں مسجد کا ثواب نہیں ملے گا اس لئے بہتر یہ ہے کہ کسی مسجد میں جاکر نماز ادا کریں۔
(۵) اعتکافِ مسنون کے لئے مسجد شرعی شرط ہے لہٰذا اس عبادت خانہ میں رمضان کے آخری دس دن میں اعتکاف مسنون نہیں ہو سکتا ہے، اور اعتکاف کو دہرانا ضروری نہیں ہے۔
(۶) اس عبادت خانہ میں منبر و محراب بناسکتے ہیں۔
قال في البحر: وحاصلہ أن شرط کونہ مسجداً أن یکون سفلہ وعلوہ مسجداً لینقطع حق العبد عنہ (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند) وفي الفتاوی الغیائیة لو صلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لہا قری، وفیہا والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا وہو قول أبي القاسم الصفار، وہٰذا أقرب الأقاویل إلی الصواب (حلبي کبیر، ص: ۵۵۱، کتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة) ۔
ہو (الاعتکاف) ․․․․ لبث ․․․․․ ذکر ولو ممیزاً في مسجد جماعة ہو مالہ إمام وموٴذن أدّیت فیہ الخمس أولا (الدر المختار: ۳/۴۲۹، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند