• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 173988

    عنوان: قبلہ سے ۳۰/ ڈگری منحرف مسجد کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے یہاں ایک مسجد ہے جسکا رخ قبلہ سے 30 ڈگری منحرف ہے جس کی بنا پر کچھ مقتدی کا کہنا ہے کہ نماز نہیں ہوگی بعد ازاں کچھ مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ اگر صف کو درست کرنا ممکن ہو تو صف درست کرلی جائے نہیں تونماز نہیں ہو گی اور کچھ مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ نماز ہوجائیگی بہتر یہ ہے کہ صف درست کرلی جائے جہاں تک ہوسکے ہماری مسجد میں 9صف آتی ہے ایک صف میں تقریبا 22آدمی آتے ہیں اگر ہم صف کو درست کرتے ہیں تو ہماری ایک صف کٹ جاتی ہے 9کے بجائے 8ہی صف رہ جاتی ہے جبکہ جمعہ میں پوری مسجد بھری رہتی ہے اور چار صف مسجد سے باہر لگتی ہے تو مفتی صاحب آپ کیا فرماتے ہیں کتنے ڈگری تک انحراف جائز ہے اور صف کو سیدھا کرنا ضروری ہے یا نہیں نماز ہوگی یا نہیں یہ مجبوری کی حالت میں ہے یا غیر مجبوری میں ہم کیا کریں آپ مفتی صاحب مفصل جواب عنایت فرمائیں ،عین کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 173988

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:119-110/N=3/1441

    سوال میں جس مسجد کا تذکرہ کیا گیا ہے، اگر اُس کا رخ قبلہ سے ۳۰/ ڈگری منحرف ہے تو اس بستی میں اور اطراف کے علاقوں میں جو قدیم ترین مساجد ہیں، اُنھیں معیار بنایا جائے، محض قطب نما وغیرہ کو نہیں؛ کیوں کہ شریعت میں اصل مساجد قدیمہ کا اعتبار کیا گیا ہے نہ کہ محض قطب نما وغیرہ کا، یعنی:اگر اِس مسجد کا رخ، بستی اور علاقہ کی قدیم ترین مساجد سے مختلف ہے تو س کے حساب سے صفیں درست کرلی جائیں؛ کیوں کہ جان بوجھ کر اصل رخ سے چند ڈگری بھی منحرف ہوکر نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں اگرچہ دائیں، بائیں دونوں جانب ۴۵/ ڈگری سے انحراف کی صورت میں نماز ہوجاتی ہے۔ اور اگراِس مسجد کا رخ، قدیم ترین مساجد سے مختلف نہیں ہے تو محض قطب نما وغیرہ کی بنا پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں(در مختار وشامی، ۲: ۱۰۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند