عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 17396
مدرسہ
کے نام سے خریدی ہوئی زمین مسجد کو دینے کا جائز طریقہ کیا ہے، زمین مسجد سے لگی
ہوئی ہے؟
مدرسہ
کے نام سے خریدی ہوئی زمین مسجد کو دینے کا جائز طریقہ کیا ہے، زمین مسجد سے لگی
ہوئی ہے؟
جواب نمبر: 1739601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1825=191tb-11/1430
یا تومسجد کے ہاتھ فروخت کردیں یا پھرمسجد کو کرایہ پر دے دیں، اورمسجد والوں سے کرایہ وصول کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے محلہ کی مسجد کمیٹی کے لوگ میری رہائشی زمین کے سامنے کا حصہ مسجد میں لینا چاہتے تھے، اس سلسلہ میں کمیٹی کے چند لوگ علی الصبح میرے گھر آئے اور مجھ سے زمین دینے کا مطالبہ کیا، (جس کے لیے میرے مرحوم شوہر اپنی زندگی میں کبھی راضی نہ تھے)۔ میں نے ان حضرات سے کہا کہ میرے بڑے لڑکے محمد شہباز اور محمد خورشید جو پردیس میں ہیں آجائیں تو ان سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ کروں گی۔ اس پر لوگوں نے مجھے عید تک کا وقت دیا تھا کہ آپ لوگ آپس میں مشورہ کرکے بتا دیں، ہم لوگ آپ کے مشورہ کا انتظار کریں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
2639 مناظرمیرے
محلہ میں سات سو مسلمان ہیں او رایک مسجد ہے۔ ایک امام تھے جنھوں نے پینتیس سال تک
نماز پڑھائی اور محلہ کی تمام ضروریات کو پورا کیا۔ ان کے انتقال کے بعد ایک نئے
امام مقرر کئے گئے۔ لیکن چند سالوں کے بعد متولی صاحب نے اپنے ایک رشتہ دار کوبطور
امام ثانی کے متعین کردیا۔ اس سے مسجد کے بجٹ پر سالانہ پچاس ہزار روپیہ کا بوجھ
پڑرہا ہے۔حال میں الیکشن ہوا اور ایک نئی کمیٹی او رمتولی متعین کئے گئے۔نئی کمیٹی
او رمتولی اس بات پر راضی ہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک کو ہی رکھیں۔ لیکن نیا امام
ضدی ہے اور نکلنے پر تیار نہیں ہے۔ حتی کہ بہت سارے ممبر اس نئے امام سے بیزار
ہیں۔ اب نیا امام مسجد کے کچھ ممبروں کو ساتھ لے کر پریشانی پیدا کررہا ہے اور ایک
جماعت کو دوسرے کے خلاف بھڑکارہا ہے۔ برائے کرم مشورہ دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ اور
کیا یہ مناسب ہوگا کہ دو اماموں کو بیت المال کی رقم سے رکھنا درست ہوگا؟