• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 173790

    عنوان: بڑی مسجد كی تعمیر مكمل ہوجانے كے بعد كیا چھوٹی مسجد كو آباد ركھنا ضروری ہے؟

    سوال: ہمارے یہاں ایک صاحب نے مدرسہ کے لئے زمین وقف کی اور اس زمین میں مدرسہ کی بلڈنگ بن بھی گئی لیکن کسی وجہ سے مدرسہ میں تعلیم شروع نہیں ہو پائی اس کے بعد مدرسہ میں نماز شروع ہو گئی اسی طرح دس سال گزر گئے اب لوگوں نے مدرسہ کی مسجد کے لئے مدرسہ کے سامنے زمین خرید لی آپ سے یہ مسئلہ کرنا ہے کہ کیا مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد جو نمازیں مدرسہ میں پڑھیں جا رہی تھی ان کو روک کر مسجد میں شروع کی جا سکتی ہیں ،اسی طرح ہمارے قریب ایک چھوٹا سامسلم آبادی والا گاؤں ہے وہاں پر ایک چھوٹی سی مسجد تھی اس مسجد سے تقریبا پچاس فٹ کے فاصلہ پر لوگوں نے ایک بڑی مسجد کی تعمیر کی مسلم آبادی کم ہونے کی وجہ سے اس گاؤں میں ایک وقت میں ایک ہی نماز ہو سکتی ہے ۔حضرت سے درخواست ہے کہ وہاں کہ لوگوں کو کس مسجد کو آباد کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 173790

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 109-82/D=02/1441

    (۱) مدرسہ کی عمارت میں جو نماز پڑھی جا رہی تھی وہ عارضی طور پر تھی اب جب مستقل طور پر مسجد تعمیر ہوگئی تو مدرسہ کی نماز موقوف کرکے مسجد میں نماز شروع کردی جائے۔

    (۲) دونوں مسجدوں کو آباد رکھنے کی کوشش کی جائے، چاہے دو چار آدمیوں کی چھوٹی جماعت سے نماز ادا کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند