• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 17357

    عنوان:

    میرے مکان کے پاس ایک مسجد ہے جس میں میں نماز ادا کرنے کے لیے جایا کرتا ہوں۔ اس مسجد کی تاریخ پچپن ساٹھ سال پرانی ہے ، وہاں ایک سرکاری آفس تھی اور وہاں پر سرکاری آفس کا اسٹاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرتا تھا (ایک بڑا کمرہ تھا)۔ اس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کے لوگوں نے اس میں شامل ہونا شروع کیا۔ انھوں نے اس میں مزید کمروں کا اضافہ کرکے اس مسجد کی وسعت کو بڑھا دیا۔ سرکاری آفیسروں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مسجدکی وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی اور اب یہ دو منزلہ مسجد ہے اور پورے طریقہ پر تجدید ہوچکی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو شرعی مسجد کہا جائے گا ،کیوں یہ اب بھی ریاستی حکومت کی آرگنائیزیشن کی ملکیت ہے ، لیکن سرکاری عہدہ دار کہتے ہیں کہ یہ آرگنائیزیشن کے نقشہ میں نہیں ہے اور وہ لوگ اس کو کسی بھی وقت منہدم کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔

    سوال:

    میرے مکان کے پاس ایک مسجد ہے جس میں میں نماز ادا کرنے کے لیے جایا کرتا ہوں۔ اس مسجد کی تاریخ پچپن ساٹھ سال پرانی ہے ، وہاں ایک سرکاری آفس تھی اور وہاں پر سرکاری آفس کا اسٹاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرتا تھا (ایک بڑا کمرہ تھا)۔ اس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کے لوگوں نے اس میں شامل ہونا شروع کیا۔ انھوں نے اس میں مزید کمروں کا اضافہ کرکے اس مسجد کی وسعت کو بڑھا دیا۔ سرکاری آفیسروں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مسجدکی وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی اور اب یہ دو منزلہ مسجد ہے اور پورے طریقہ پر تجدید ہوچکی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو شرعی مسجد کہا جائے گا ،کیوں یہ اب بھی ریاستی حکومت کی آرگنائیزیشن کی ملکیت ہے ، لیکن سرکاری عہدہ دار کہتے ہیں کہ یہ آرگنائیزیشن کے نقشہ میں نہیں ہے اور وہ لوگ اس کو کسی بھی وقت منہدم کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔

    جواب نمبر: 17357

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1718=1718-11/1430

     

    مسجد کی تاریخ ساٹھ سال پرانی ہے تو اس کو آپ حضرات باقی رکھیں، اگر اس کی زمین اب بھی حکومت کی ملکیت ہے تو اب باضابطہ طور پر حکومت سے اجازت حاصل کرلی جائے، اجازت مل جانے پر وہ مسجد، مسجدِ شرعی کہلائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند