• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 170498

    عنوان: پرانی مسجد شہید کرکے دوسری بنانا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ایک گاوں میں مسجد موجود ہے ۔اس میں اتنی گنجائش ہے کہ گاوں کے سارے افراد جمع ہوکر نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ لیکن حال یہ ہے کہ مسجد خالی رہتی ہے کبھی کبھی تو جمعہ کے روز بھی مسجد میں لوگ نہیں آتے ۔ اسی گاوں کے پڑوس میں ایک بڑی مسجد تعمیر کی گئی ہے اسی کو دیکھ کر اب یہ گاوں والے بھی محض نام و نمود کے لئے بطور مقابلہ اس مسجد کو شہید کرکے بڑی عالیشان مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن دور دور تک اس کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ۔ کیونکہ اس چھوٹی مسجد میں لوگ نہیں آتے ۔بسا اوقات جمعہ میں بھی لوگ پہنچ نہیں پاتے ۔ اب یہ بتائیں کہ اس مسجد کو شہید کر کے بلا ضرورت بڑی مسجد تعمیر کرنا کیسا ہے ؟ عثمان خان سنت کبیر

    جواب نمبر: 170498

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1044-878/H=09/1440

    جو لوگ مسجد کو شہید کرکے عالیشان مسجد بنانا چاہتے ہیں وہ لوگ اور آپ متفقہ طور پر مقامی یا قریبی دو تین علماء کرام اصحاب فتویٰ حضرات کو بلاکر مشاہدہ کردایں بعد مشاہدہ اور معائنہ جو حکم شرعی علماء کرام بتلادیں سب اسی پر عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند