• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 165185

    عنوان: مسجد کے نام پر چندہ کر کے ذاتی مصرف میں خرچ کر لے اس کیلئے شرعاکیاحکم ہے ؟

    سوال: زید جس شہر میں رھتا ہے وہاں کے لوگوں سے اس نے اپنے گاؤں کی مسجد کیلئے چندہ جمع کیا اور اسے اپنے ذاتی مصرف میں خرچ کر دیا زید نے خرچ کرتے وقت یہ نیت کی جب سہولت ہوگی ادا کردیں گے اب جبکہ زید کو اپنے کیے پر شرمندگی ہوئی اوراس نے اللہ سامنے توبہ کیا اور آئندہ اس طرح کے عمل سے باز رھنے کا اللہ سے وعدہ کیا ہے اب زید ان پیسوں کو مسجد میں ادا کرنا چاھتا ھے تو کیا زید کیلئے چندہ دھنگان کو بتا نا بھی ضروری ہے یا پھر انکی جانب سے ثواب کی نیت سے ادا کرنا کافی ہے جبکہ چندہ دھنگاں کے نام اب ٹھیک سے یاد بھی نہیں سوائے چند کے ۔ایسی صورت میں زید کے لئے شر عا کیا حکم ہے ، واضح ہو کہ زید کو مسجد کے زمہ دار وں نے باقاعدہ اس کام کیلے مقرر نہیں کیا تھا البتہ اتنی بات مسجد کے زمہ داروں کو معلوم ہے کہ زید فلاں شہر میں رھتا ہے اور وہاں سے مسجد کیلئے وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ لوگوں سے اعانت کراتا رھتا ہے مذکورہ بالا صورت میں زید کے لئے از روئے شر ع کیا حکم ہے واضح فرمائیں براہ کرم زید کی پریشانی کو جلدی دور کردیں۔ جزاکم اللہ خیراً

    جواب نمبر: 165185

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 36-13T/B=2/1440

    صورت مسئولہ میں زید پر لازم ہے کہ وہ چندہ دہندگان کو بقدر استطاعت معذرت کے ساتھ اطلاع دے کہ میں نے آپ کی دی ہوئی رقم غلطی سے اپنی ضرورت میں خرچ کی ہے ، پھر ان کی اجازت سے مذکورہ رقم کو مسجد کے مصارف میں خرچ کرے۔ ان شاء اللہ اس طرح کرنے سے زید بری الذمہ ہوجائے گا۔ بخلاف ما إذا أنفقہا اولا علی نفسہ مثلاً ثم دفع من مالہ فہو متبرع ۔ رد المحتار: ۳/۱۸۹، کتاب الزکاة، ط: زکریا دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند