• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 160825

    عنوان: رنجش كی وجہ سے مسجد كے قریب دوسری بنانے اور اس میں امامت وغیرہ كا حكم؟

    سوال: حضرت، میرا یہ سوال ہے کہ میرے گاوٴں میں کئی سالوں سے ایک ہی مسجد تھی لیکن کچھ لوگوں نے آپسی رنجش کی وجہ سے اپنی الگ مسجد ۵۰/ فٹ دوری پر ہی قائم کرلی ہے، اور اس میں جمعہ بھی ہونے لگا ہے، تو کیا ہم اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟ جب کہ ا س کی بنیاد لڑائی کی بنیاد پر رکھی گئی تھی، اور اس میں امامت کرنے والے امام کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، وہ ا س میں جمعہ کی نماز ادا کروا سکتے ہیں کیا؟

    جواب نمبر: 160825

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1017-872/L=8/1439

    اس مسجد میں جمعہ کی نماز ناجائز تو نہ ہوگی ،اور نہ ہی امام کے بارے میں کوئی سخت حکم عائد ہوگا؛البتہ جب ایک مسجد قریب میں موجودتھی اور دوسری مسجد کی ضرورت نہیں تھی تو قریب میں ہی دوسری مسجد کی تعمیر کرنا مناسب نہ تھا ،اب جبکہ مسجد تعمیر ہوچکی ہے توبہتر ہے کہ پنجوقتہ نماز دونوں مسجدوں میں ادا کی جائے اور جمعہ کی نماز حسبِ سابق پہلی مسجد میں ہی ادا کی جائے ؛کیونکہ جمعہ وعیدین کے قیام کے مقاصد میں شان وشوکت کا اظہار بھی ہے اوریہ اسی وقت ممکن ہے جبکہ آپسی جدال ورنجش کو ختم کرکیکم سے کم مساجد میں جمعہ ادا کی جائے ۔ وعن عطاء: لما فتح اللّٰہ تعالیٰ الأمصار علی ید عمر رضي اللّٰہ عنہ أمر المسلمین أن یبنوا المساجد، وأن لا یتخذوا في مدینة مسجدین یضارّ أحدہما صاحبہ۔ (الکشاف ۲/۳۱۰التوبة: ۱۰۷دار الکتاب العربي بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند