عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 159539
جواب نمبر: 15953901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:675-579/D=7/1439
جی ہاں امام کی تنخواہ مسجد کے پیسوں سے دی جاسکتی ہے۔ یعنی مسجد میں جو آمدنی ہوتی ہو خواہ مسجد پر وقف کسی مکان دکان کا کرایہ آتا ہو یا لوگ مسجد کی امداد کے طور پر چندہ دیتے ہوں۔ اس طرح کی آمدنی میں مسجد کی ضروریات کے ساتھ سب سے اہم ضرورت امام اور موٴذن کی تنخواہ بھی داخل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
امریکہ میں کچھ اسلامک سینٹر ایک ہی عمارت میں اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ ایک منزل مسجد کیلیے متعین ہوتی ہے، ایک منزل دفترکے لیے اورایک منزل اسلامی اسکول کے بچوں کی درسگاہ کے لیے، اور ایک منزل بڑے ہال کے طور پر جو کہ کھانا پکانے اور کھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ ہال اسلامک سینٹر کے لیے آمدنی کا ذریعہ بھی ہے کیوں کہ یہ ولیمہ وغیرہ پارٹیوں کے لیے کرایہ پر دیا جاتا ہے۔ (۱) کیا اس عمارت کی ساخت اور بناوٹ شرعی رو سے درست ہے اس لیے کہ براہ راست مسجد کی حد کے نیچے مختلف قسم کی سرگرمیاں انجام پاتی ہیں۔ (۲) کیا عورتوں کو درسگاہ میں پڑھانے کے وقت پاک ہونا ضروری ہے؟ (۳) کیا اسلامک سینٹر کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ پارٹیوں اور دوسرے پروگراموں کے لیے ہال کا کرایہ وصول کرے؟
2659 مناظرقبرستان کی گھاس صاف کرنا کیسا ہے ؟
6183 مناظركیا دوكانوں كی چھت پر تعمیر كی گئی مسجد، مسجدِ شرعی ہوسكتی ہے؟
3811 مناظركیا مسجد كا امام متولی بن سكتا ہے؟
7093 مناظر