• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 154220

    عنوان: مسجد کی کمیٹی انتخاب کرنے کی شرعی حیثیت اور طریقہ کیا ہے ؟

    سوال: مسجد کی کمیٹی انتخاب کرنے کی شرعی حیثیت اور طریقہ کیا ہے ؟ یہاں کے محلے والوں کا رواج یہ ہے کہ جو آدمی یہاں یہ گاوں میں 25 سال رہتا ہے اسی کو اوٹ دینے کا حق ہے اس سے کم سال رہنے والوں کو اوٹ دینے میں حق نہیں ہے کیوں کے ان کے نظریہ یہ ہے کہ ایک آدمی یہ گاوں میں 25 سال رہنے سے ہی اس گاوں کا آدمی ہے اس سے کم سال یہاں رہنے والا اس محلہ کا آدمی نہیں شمار ہوتا کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں ؟ ایک آدمی کتنے سال ایک محلہ میں رہنے سے اس محلہ کا آدمی میں شمار ہوگا؟ قرآن اور حدیث اور فقہ کی روشنی میں جواب جلد سے جلد ارسال کریں۔

    جواب نمبر: 154220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1459-1421/sn=2/1439

    مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افراد کا انتخاب ہونا چاہیے جو دیانت دار اور دین دار ہوں، فسق وفجور کی چیزوں (مثلاً ترکِ نماز فلم بینی اور ڈاڑھی منڈوانے) سے بچتے ہوں نیز ان کے اندر انتظامی امور کو سمجھنے اور انہیں انجام دینے کی صلاحیت بھی ہو، مسجد کمیٹی کے انتخاب کا شریعت میں کوئی متعین طریقہ نہیں ہے، اہل محلہ اتفاق کے ساتھ یا اکثریت سے مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کو نامزد کردیں کافی ہے، انتخاب کے لیے ”ووٹنگ“ کا طریقہ بھی اختیار کیا جاسکتا ہے؛ لیکن بہرحال انتخاب مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کا ہی ہونا چاہیے، خائن، فسق وفجور میں مبتلا بے نمازی یا ریش تراشیدہ کو امور مسجد کے ذمے داری سونپنا جائز نہیں ہے۔ ”ووٹنگ“ کی صورت میں محلے کا ہرفردِ عاقل اس کو اس میں شریک ہونے کی اجازت ہونی چاہیے خواہ وہ محلے میں نیا بسا ہو یا پہلے سے؛ باقی اگر ”ووٹنگ“ کے حق کو مصلحةً صرف پرانے لوگوں کو دیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے؛ لیکن ۲۵سال کی شرط بہرحال بہت زیادہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند