عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 154220
جواب نمبر: 154220
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1459-1421/sn=2/1439
مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افراد کا انتخاب ہونا چاہیے جو دیانت دار اور دین دار ہوں، فسق وفجور کی چیزوں (مثلاً ترکِ نماز فلم بینی اور ڈاڑھی منڈوانے) سے بچتے ہوں نیز ان کے اندر انتظامی امور کو سمجھنے اور انہیں انجام دینے کی صلاحیت بھی ہو، مسجد کمیٹی کے انتخاب کا شریعت میں کوئی متعین طریقہ نہیں ہے، اہل محلہ اتفاق کے ساتھ یا اکثریت سے مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کو نامزد کردیں کافی ہے، انتخاب کے لیے ”ووٹنگ“ کا طریقہ بھی اختیار کیا جاسکتا ہے؛ لیکن بہرحال انتخاب مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کا ہی ہونا چاہیے، خائن، فسق وفجور میں مبتلا بے نمازی یا ریش تراشیدہ کو امور مسجد کے ذمے داری سونپنا جائز نہیں ہے۔ ”ووٹنگ“ کی صورت میں محلے کا ہرفردِ عاقل اس کو اس میں شریک ہونے کی اجازت ہونی چاہیے خواہ وہ محلے میں نیا بسا ہو یا پہلے سے؛ باقی اگر ”ووٹنگ“ کے حق کو مصلحةً صرف پرانے لوگوں کو دیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے؛ لیکن ۲۵سال کی شرط بہرحال بہت زیادہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند