عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 153799
جواب نمبر: 153799
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1328-1295/N=12/1438
مسجد شرعی کی حدود میں یعنی: جو حصہ بہ طور مسجد شرعی، نماز کے لیے خاص کیا گیا، اس میں امام صاحب یا موٴذن کے لیے حجرہ بنانا درست نہیں؛ البتہ اگر کوئی زمین مسجد کے لیے خریدی جائے یا کوئی شخص وقف کرے اور شروع ہی میں مسجد کی بالائی منزل یا تہہ خانہ میں امام صاحب یا موٴذن صاحب کے لیے حجرہ کی نیت کرلی جائے تو درست ہے، اس صورت میں بہ طور استثناء حجرے کا حصہ مسجد شرعی کی حدود میں شامل نہ ہوگا۔
لو بنی فوقہ بیتاً للإمام لا یضر؛لأنہ من المصالح ،أما لو تمت المسجدیة ثم أراد البناء منع، ولو قال:عنیت ذلک لم یصدق، تاتارخانیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الوقف ۶: ۵۴۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند