• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 149154

    عنوان: مدرسہ میں جمعہ قائم کرنا درست ہے یا نہیں؟

    سوال: میں کولکتہ میں رہتاہوں، ہمارے کملیس(عمارت ) میں 250فلیٹ ہیں اور 13بلڈنگ ہیں، شروع میں وہاں کوئی مسجد نہیں تھی، لیکن کچھ لوگوں نے گراؤنڈ فلور کو خریدا اور اس کو نماز کے لیے وقف کردیا، کل ایریا 1000اسکوائر فٹ میں ہے، لوگ وہاں ایک سال سے نماز پڑھ رہے ہیں اورایک سال سے جمعہ کی نماز بھی ہورہی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو مسجد کہا جاسکتاہے؟کیا رہائشی فلیٹ کے نیچے کوئی مسجد ہوسکتی ہے؟اس کے اوپر تقریباً 15-20فلیٹس ہیں، ہر فلیٹ کی قیمت پندرہ لاکھ ہے، اس لیے تمام فلیٹس کو خرید کر اس مسجد /مدرسہ میں شامل کرنا ممکن نہیں ہے، مسجد/مدرسہ کے بغل میں 2500اسکوائر فٹ میں ایک کمیونٹی ہال ہے جو تمام فلیٹ مالکان کا ہے (250فلیٹس)، اس ہال کا استعمال بھی جمعہ کے لیے ہوتاہے، کیوں کہ 1000اسکوائر فٹ والے ایریا میں تمام مصلیوں کا آنا ممکن نہیں ہے، یہاں اتنے سارے نمازی ہیں کہ یہ مسجد اور یہ ہال جمعہ کی نماز کے لیے ناکافی ہوجاتے ہیں اور لوگوں کو گیلری میں نماز پڑھنی پڑتی ہے۔ جب یہ مسجد /مدرسہ نہیں تھا تو لوگ روڈ پر نماز پڑھتے تھے ایک پرانی مسجد کے مائک کی آواز سن کر جو کچھ دوری پرہے۔روڈ گندہ ہوتاہے اور میں نہیں سمجھتا ہوں کہ یہ نماز کے لیے مناسب ہے، لیکن لوگوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ اس لیے میرا سوال یہ ہے کہ کیا ؛ (۱) کیا وہ ایریا مسجد ہوسکتا ہے جو رہائشی فلیٹ کے نیچے ہے؟ (۲) یہ مسجد یا مدرسہ بعد میں قائم ہواتھا، مگر رہائشی فلیٹ پہلے سے تھا، تو کیا اس مسجد /مدرسہ میں جمعہ قائم کرنا جائز ہے؟کیا ہماری نماز جمعہ اور پانچوں وقت کی نمازیں ہوجاتی ہیں؟ میں یہ سوال اس لے کررہاہوں کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس مسجد/مدرسہ میں جمعہ قائم کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ یہ ریائشی ایرا کے نیچے ہے۔ براہ کرم، قران وحدیث اور اجماع امت کی روشنی میں جواب دیں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 149154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 570-468/sd=6/1438

    کسی جگہ کے مسجد شرعی بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیچے سے اوپر تک مکمل مسجد کی ملک ہو، اگر اوپر کا حصہ دوسرے کی ملک ہے ، تو نیچے کی جگہ مسجد شرعی نہیں ہوسکتی۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر گراوٴنڈ فلور کے اوپر رہائشی فلیٹ بنے ہوئے ہیں، تو گراوٴنڈ فلور کی جگہ مسجد شرعی نہیں بن سکتی؛ ہاں ضرورت کے وقت اس جگہ کو نماز کے لیے خاص کر کے مصلی بنایا جاسکتا ہے، جس میں فرض نمازیں اور جمعہ کا قائم کرنا بلا کراہت جائز ہوگا اور جماعت کا ثواب بھی ملے گا، جو لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ یہاں جمعہ قائم کرنا درست نہیں ہے، اُن کی بات صحیح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند