• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 146164

    عنوان: ننانوى سال كے لیے لی گئی زمین پر مسجد بنانا؟

    سوال: ایک زمین خریدا ہے 1600000 میں، سال ۲۰۰۰ء میں وہ زمین حکومت نے ننانوے سال کم کی ہے، ننانوے سال کے بعد پھر وہ ری نیول تجدید) ہوجاتی ہے اس زمین میں چاول مِل ہے ہم نے اس زمین سے کچھ حصہ مسجد کو دے دیا ہے، پہلے یہ ایک ۴۰۰/ اسکوائر فٹ کا کمرہ تھا یعنی (1LT&1BT) تھا، اور نماز ی پانچ چھ لوگ ہوتے تھے، ہمیں مقامی مسجد سے بائیکاٹ کردیا تھا، ساری رشتہ داری سے بھی بائیکاٹ تھے اور شہر کی ہر مسجد میں ہمارا نام لکھا ہوا تھا کہ ان کا آنا منع ہے، جس کی زمین یعنی چاول مِل جہاں ابھی مسجد ہے، ان کا نام عبد الرحیم ہے، ان کا چھوٹا بیٹا چالیس دن جماعت میں جاکر آیا، بہت تبدیلی کے بعد اس کے والد یعنی عبد الرحیم بھائی نے اپنے مِل میں عبادت خانہ کی شکل کا کمرہ دیا، بائیکاٹ چالو ہے، جماعت میں چھپ چھپ کے آتے جاتے تھے، پھر دعوت کی محنت سے ساتھی جڑتے گئے، محنت ہوتی رہی، اب مجمع بڑھتا گیا، اب مجمع ۱۰۰/ کے آس پاس ہوگیا تھا، لیکن محنت کے اعتبار سے دس پندرہ لوگ تھے، پھر ۱۰/۱۰/۲۰۱۰ء میں ایک جھگڑا ہوا جامع مسجد میں، ہمارے کچھ ساتھی چار مہینہ لگا کے آئے تھے، اور مغرب کی جماعت چھوٹنے کی ڈر سے جامع مسجد میں نماز کے لیے گئے، وہاں نماز کے بعد لوگوں نے مارا بھی اور مار بھی کھائی، پھر مخالفت میں پورا شہر کھل کے سامنے آگیا، لیکن ان کے اوپر عجیب خوف طاری ہوگیا، وہ جھگڑے میں ساٹھ لوگ تھے، ہم تین اور ان کے آٹھ لوگ اڈمیٹ (بھرتی) ہوئے، ہمارا دو جگہ پھر شہر میں کام شروع ہو گیا، اب جماعت شہر میں کھل کے آتی جاتی ہے لیکن اب مسجد چھوٹی پڑ رہی تھی وقتی طور پر تھوڑی بڑی کی گئی لیکن وہ بھی چھوٹی پڑ گئی، پھر جس کی زمین تھی انہوں نے بازو میں ۲۵۰۰/ اسکوائر فٹ جگہ مسجد وار جماعت کے سامنے مسجد کے لیے وقف کردیے، وہاں فیبریکشن والا ۱۵۰۰/ اسکوائر فٹ کا ۵۰/ فٹ یا ۳۰/ فٹ کا ایک ہال بنانے گیا تھا لیکن جس نے زمین دی تھی اس نے اب حق جتانا شروع کر دیا ہے، کھڑکی بنے، مگر سلائیڈر ڈور لگانے کی اجازت نہیں دے رہے، کچھ بھی کام کی اجازت مسجد کو نہیں ہے، وہ اس لیے ایک بار ایک ڈی آئی سی آفیسر راوٴنڈ پر آگیا ،اس نے پراپرٹی سِل کرنے کی دھمکی دی، پھر کچھ لوگ جو بڑے تھے، انہوں نے معاملہ سنبھالا کچھ پیسے دے کر قریب ایک لاکھ (100000)، اور مسجد کی تعمیر میں آم لوگ کا مال زیادہ لگا ہے ان کا کم، مسجد بننے سے پہلے ان کے پاس مشورہ کے لیے مسجد وار جماعت ان کے گھر گئے وہ بولے جمعہ کو ہی مجمع زیادہ ہوتا ہے، تب آپ خیمہ بانٹ لیا کرو، لیکن ہمارے ایک ذمہ دار انجینئر ہیں وہ بناتے گئے کسی کو کچھ اس وقت سمجھ میں نہیں آیا لیکن بن گیا بڑا اور آدھا گوڈاوٴن / مسجد ، اب کچھ چھوٹی سی بات پر وہ ایک دو بار مسجد خالی کرنے کی بات کر چکے ہیں جتنا پیسہ لگا ہے اتنا لو اور نکلو، یہ ان کے الفاظ تھے، فی الحال معاملہ نارمل ہے وہ کچھ نہیں بول رہے، لیکن جو حق پر ہیں آپ بتائیں تاکہ فتنہ ختم ہو۔ حضرت سوال یہ ہے کہ کیا کرنا ہے؟ امت کا پیسہ لگا تو دیا دوسرے کی زمین میں اس کا کیا؟ اور خالی کرنے کے متعلق کیا؟ اور ہمارے پاس کوئی جگہ بھی نہیں؟ نہ پیسہ ہے ․․․․․

    جواب نمبر: 146164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 105-1383/sd=1/1439

     صورت مسئولہ میں جس زمین پر مسجد بنائی گئی ہے اگر وہ زمین ننانوے سال کے لیے پٹہ پر لی گئی ہے ، تو ایسی زمین پر مسجد شرعی نہیں بن سکتی، کسی زمین کے مسجد شرعی بننے کے لیے ضروری ہے کہ مالک زمین نے اس کو مسجد کے لیے وقف کیا ہو، پٹہ کی زمین پر ملکیت ثابت نہیں ہوتی، لہذا ایسی زمین میں شرعا وقف کا تحقق نہیں ہوتا؛ ہاں ضرورت کے وقت ایسی زمین میں جماعت خانہ بنایا جاسکتا ، جس میں پنچوقتہ فرض نمازیں جماعت کے ساتھ اداء کی جاسکتی ہیں ، اس میں انشاء اللہ جماعت کا ثواب ملے گا، صورت مسئولہ میں جبکہ الگ سے کسی مسجد کا نظم مشکل ہے ، تو متعلقہ شخص کے ساتھ حکمت اور حسن تدبیر سے بات کر لی جائے ، تاکہ جماعت خانہ میں نماز جاری رہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند