• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 12137

    عنوان:

    (۱)کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مفاد عام کے پیش نظر مسجد کو اپنی جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں مفاد عام کا دائرہ کار واضح فرماکر ممنون فرمائیں۔ (۲)کسی ایسی جگہ مسجد کی تعمیر ہوئی ہو جس کی زمین عمارت کے لیے سازگار نہ ہو مثلا وہاں کی زمین نرم اور پانی والی ہو یا دلدل والی ہو وغیرہ تو وہاں سے مسجد کی منتقلی کا کیا حکم ہے؟ (۳)پہاڑی علاقہ میں مسجد کی تعمیر ہو جائے اور پھر آبادی میں اضافہ کی وجہ سے وہ مسجد مقامی آبادی کے لیے نا کافی ہو جب کہ مسجد کی توسیع کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں اس مسجد کی منتقلی کا کاکیا حکم ہے؟ مذکورہ بالا صورتوں میں اگر انتقال مسجد کی گنجائش ہو تو پہلی مسجد کی زمین کی مسجدیت ختم ہوکر ذاتی استعمال کے قابل ہوگی یا وہ بدستور مسجد ہی رہے گی؟ مذکورہ سوالات کے جوابات کو تفصیلا قرآن و حدیث او رفقہی عبارت سے مزین فرماکر ممنون فرمائیں۔ نیز دیگر ائمہ کے مسلک میں انتقال مسجد کی گنجائش ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں ان کے مسلک پر عمل کی کس حدتک اجازت ہوسکتی ہے؟

    سوال:

    (۱)کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مفاد عام کے پیش نظر مسجد کو اپنی جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں مفاد عام کا دائرہ کار واضح فرماکر ممنون فرمائیں۔ (۲)کسی ایسی جگہ مسجد کی تعمیر ہوئی ہو جس کی زمین عمارت کے لیے سازگار نہ ہو مثلا وہاں کی زمین نرم اور پانی والی ہو یا دلدل والی ہو وغیرہ تو وہاں سے مسجد کی منتقلی کا کیا حکم ہے؟ (۳)پہاڑی علاقہ میں مسجد کی تعمیر ہو جائے اور پھر آبادی میں اضافہ کی وجہ سے وہ مسجد مقامی آبادی کے لیے نا کافی ہو جب کہ مسجد کی توسیع کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں اس مسجد کی منتقلی کا کاکیا حکم ہے؟ مذکورہ بالا صورتوں میں اگر انتقال مسجد کی گنجائش ہو تو پہلی مسجد کی زمین کی مسجدیت ختم ہوکر ذاتی استعمال کے قابل ہوگی یا وہ بدستور مسجد ہی رہے گی؟ مذکورہ سوالات کے جوابات کو تفصیلا قرآن و حدیث او رفقہی عبارت سے مزین فرماکر ممنون فرمائیں۔ نیز دیگر ائمہ کے مسلک میں انتقال مسجد کی گنجائش ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں ان کے مسلک پر عمل کی کس حدتک اجازت ہوسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 12137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1192=940/ھ

     

    مذکورہ فی السوٴال صورتوں میں مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں ہے، مسجد شرعی کا حکم لاگو ہوجانے کے بعد ہمیشہ کے لیے اس پر مسجد ہی کا حکم ہوگا، عمارت بھی اگر نہ رہے تب بھی یہی حکم رہے گا، فتاویٰ الہندیہ فتاویٰ شامی، بحر الرائق وغیرہ کتب فتاویٰ کی کتاب الوقف بالخصوص باب احکام المسجد میں بصراحت مذکور ہے، دیگر ائمہ حضرات رحمہم اللہ تعالیٰ کے مسالک کی کتب بھی ہمارے پاس عامةً نہیں اور جو کچھ ہیں وہ مستحضر نہیں پھر ان میں راجح ومرجوح وغیرہ پر غور وخوض کرکے کچھ لکھنا ہم جیسوں کے لیے اور مشکل ہے، امید ہے کہ ہم کو معذور سمجھا جائے گا۔

    ع     والعذر عند کرام الناس مقبول

    دیگر مسالک کی تحقیق کرکے ان پر عمل کرنے کی اس مسئلہ میں ضرورت کا بھی کوئی درجہ فی الحال سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند