عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 12111
میرے خالی پلاٹ کے بازو میں مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا جارہا تھا تو کچھ مہینوں کے لیے مسجد کو میرے پلاٹ پر منتقل کیا گیا۔ کیا میرے پلاٹ پر اذان دی جاسکتی ہے جب تک وہاں مسجد ہے؟ میں نے سنا تھا کہ ایسی صورت میں نماز بالکل ہوسکتی ہے پر اذان مسجد کی اصل جگہ سے ہی پکارنی ہوگی، کیا یہ صحیح ہے؟ برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل شریعت کے مطابق کیا ہے ضرور اور جلد سے جلد بتائیں ؟
میرے خالی پلاٹ کے بازو میں مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا جارہا تھا تو کچھ مہینوں کے لیے مسجد کو میرے پلاٹ پر منتقل کیا گیا۔ کیا میرے پلاٹ پر اذان دی جاسکتی ہے جب تک وہاں مسجد ہے؟ میں نے سنا تھا کہ ایسی صورت میں نماز بالکل ہوسکتی ہے پر اذان مسجد کی اصل جگہ سے ہی پکارنی ہوگی، کیا یہ صحیح ہے؟ برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل شریعت کے مطابق کیا ہے ضرور اور جلد سے جلد بتائیں ؟
جواب نمبر: 12111
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 892=664/ھ
مسجد میں اذان وجماعت کا نظام جاری رکھا جائے البتہ تعمیر کی وجہ سے اگر کل نمازیوں کے نماز باجماعت پڑھنے کی صورت نہ ہوسکے تو کچھ نمازی جماعت سے مسجد میں اداء کیا کریں اور بقیہ نمازی دوسری مسجد میں چلے جایا کریں، اگر دوسری مسجد نہ ہو یا ہو مگر بہت دور ہو کہ عامةً نمازیوں کو وہاں پہنچنے میں دقت ودشواری ہو تو مذکورہ خالی پلاٹ میں جماعت سے نماز اداء کرلیا کریں، اس جماعت کے لیے مسجد کی اذان کافی ہے، دوسری اذان کی ضرورت نہیں، تفصیل ہٰذا کی روشنی میں نظام طے کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند