• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 11969

    عنوان:

    دریافت طلب امر یہ ہے کہ : ہمارے یہاں اطراف میں بہت سے گاوٴں قصبے نرمدا ندی پر بن رہے ?باندھ? کی وجہ سے ڈوب کے دائرے میں آرہے ہیں ،انمیں بہت سے گاوٴوں میں مساجد بھی ڈوبینگی ،اور قبرستان وغیرہ بھی۔ اب دریافت یہ کرنا ہے کہ : (۱) سرکار معاوضہ کے طور پر جس طرح نقد رقم اور جائداد ،زمینوں اور مکانات کے مالکان کو دیتی ہے؛اسی طرح مساجد کے عوض میں زمین اور اسکی لاگت کے بقدر نقدی بھی دے رہی ہے ؛ آیا یہ مسجد کا معاوضہ لیناجائز ہے؟ (۲) مسجد کے عوض میں سرکار نے جو زمین دی ہے اسکو کسی ضرورت و مصلحت سے بدلا جا سکتاہے؟ (۳) ایسی ہی ایک بستی میں قبرستان ڈوبنے والی اراضی میں شامل ہے ، اسکے آدھے حصہ میں قبریں ہیں اور آدھا حصہ خالی ہے ، اسی قبرستان میں تقریباً 4فٹ نیچے بالو ریت کا خزانہ شروع ہوتا ہے اس کے اطراف کے پورے علاقے میں ریت کی کھُدائی چل رہی ہے ؛جو بہر حال قبرستان کے جوانبِ اربعہ پر اثر انداز ہوگی، اور قبرستان کا خاصہ حصہ بغیر چھیڑچھاڑکے بھی کٹ جائیگا۔ اس ریت کی قیمت کا تخمینہ ۲۵/ لاکھ سے زائد ہے ۔جو مستقبل میں اہل اسلام کی ضروریات میں مستعمل ہو سکتا ہے? (الف)کیا اس ریت کو کھُدوا کر بیچنا جائز ہے ؟ (ب) بصورت جواز اسکی رقم کے مصارف کیا ہونگے؟ (ج) بصورت جواز اگر یہاں سے کچھ ہڈیاں وغیرہ نکلتی ہیں تو انہیں کہاں دفن کیا جائے ؛جبکہ ابھی دوسرا کوئی مستقل قبرستان اَلاٹ نہیں ہواہے۔ (۴) مسجد کے مکان میں ایک کرائے دار سے کچھ کرایہ بڑھانے کو کہا گیا ، نہ ماننے پر خالی کرنے کو کہہ دیا گیا، اس کرایہ دار نے ذمہ داران پر کیس دائر کردیا? (۱لف)اس کیس کی پیروی میں کیا سود کی رقم کرچ کی جا سکتی ہے ؟ (ب) کیا مسجد کے چندے کی رقم اس میں صرف کی جا سکتی ہے ؛ جبکہ اس مکان کی آمدنی امور مسجد ہی میں صرف ہوتی تھی۔

    سوال:

    دریافت طلب امر یہ ہے کہ : ہمارے یہاں اطراف میں بہت سے گاوٴں قصبے نرمدا ندی پر بن رہے ?باندھ? کی وجہ سے ڈوب کے دائرے میں آرہے ہیں ،انمیں بہت سے گاوٴوں میں مساجد بھی ڈوبینگی ،اور قبرستان وغیرہ بھی۔ اب دریافت یہ کرنا ہے کہ : (۱) سرکار معاوضہ کے طور پر جس طرح نقد رقم اور جائداد ،زمینوں اور مکانات کے مالکان کو دیتی ہے؛اسی طرح مساجد کے عوض میں زمین اور اسکی لاگت کے بقدر نقدی بھی دے رہی ہے ؛ آیا یہ مسجد کا معاوضہ لیناجائز ہے؟ (۲) مسجد کے عوض میں سرکار نے جو زمین دی ہے اسکو کسی ضرورت و مصلحت سے بدلا جا سکتاہے؟ (۳) ایسی ہی ایک بستی میں قبرستان ڈوبنے والی اراضی میں شامل ہے ، اسکے آدھے حصہ میں قبریں ہیں اور آدھا حصہ خالی ہے ، اسی قبرستان میں تقریباً 4فٹ نیچے بالو ریت کا خزانہ شروع ہوتا ہے اس کے اطراف کے پورے علاقے میں ریت کی کھُدائی چل رہی ہے ؛جو بہر حال قبرستان کے جوانبِ اربعہ پر اثر انداز ہوگی، اور قبرستان کا خاصہ حصہ بغیر چھیڑچھاڑکے بھی کٹ جائیگا۔ اس ریت کی قیمت کا تخمینہ ۲۵/ لاکھ سے زائد ہے ۔جو مستقبل میں اہل اسلام کی ضروریات میں مستعمل ہو سکتا ہے? (الف)کیا اس ریت کو کھُدوا کر بیچنا جائز ہے ؟ (ب) بصورت جواز اسکی رقم کے مصارف کیا ہونگے؟ (ج) بصورت جواز اگر یہاں سے کچھ ہڈیاں وغیرہ نکلتی ہیں تو انہیں کہاں دفن کیا جائے ؛جبکہ ابھی دوسرا کوئی مستقل قبرستان اَلاٹ نہیں ہواہے۔ (۴) مسجد کے مکان میں ایک کرائے دار سے کچھ کرایہ بڑھانے کو کہا گیا ، نہ ماننے پر خالی کرنے کو کہہ دیا گیا، اس کرایہ دار نے ذمہ داران پر کیس دائر کردیا? (۱لف)اس کیس کی پیروی میں کیا سود کی رقم کرچ کی جا سکتی ہے ؟ (ب) کیا مسجد کے چندے کی رقم اس میں صرف کی جا سکتی ہے ؛ جبکہ اس مکان کی آمدنی امور مسجد ہی میں صرف ہوتی تھی۔

    جواب نمبر: 11969

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 489=449/ب

     

    (۱) ایسی حالت میں معاوضہ لینے کی نقد اور زمین کی شکل میں اجازت ہے، وہ زمین اور نقد پیسہ مسجد ہی کے کام میں صرف ہونا چاہیے۔

    (۲) جی نہیں۔ اسے بدلنا جائز نہیں۔

    (۳) ریت کو فروخت کرکے اس کی قیمت نئے قبرستان میں لگائیں۔ جو پرانی ہڈیاں نکلیں انھیں کھودکر زمین میں دفن کردیں۔

    (۴) کیس میں مسجد کا پیسہ نہ لگائیں، نہ ہی سود کا پیسہ لگائیں، لوگوں سے چندہ کرکے مقدمہ میں لگائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند