• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 8325

    عنوان:

    تراویح اور وتر کے درمیان میں قرآن کی تفسیر کرنا کہاں تک جائز ہے؟ اس کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتائیں۔ بعض علماء حضرات اسے بدعت کہتے ہیں بعض اس کو جائز کہتے ہیں؟

    سوال:

    تراویح اور وتر کے درمیان میں قرآن کی تفسیر کرنا کہاں تک جائز ہے؟ اس کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتائیں۔ بعض علماء حضرات اسے بدعت کہتے ہیں بعض اس کو جائز کہتے ہیں؟

    جواب نمبر: 8325

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1829/د= 113/ک

     

    تراویح کے فوراً بعد وتر کی نماز پڑھنا متوارث چلا آرہا ہے، درمیان میں تفسیر قرآن کے ذریعہ فصل کرنا درست نہیں ہے، جس میں لوگوں کو گرانی بھی ہوسکتی ہے، نیز وتر کے انتظار میں لوگوں کو جبراً بیٹھنالازم آئے گا، لوگوں کو مقید کرکے تفسیر کرنا درست نہیں ہے، وتر کی نماز سے فراغت حاصل کرلی جائے، پھر تفسیر بیان کیا جائے تاکہ جو بدون شرکت جانا چاہے اس پر جبر نہ ہو، البتہ ترویحہ میں جتنی مقدار بیٹھتے ہیں کبھی کبھار وقتی ضرورت کے تحت اتنی ہی دیر میں مختصر سا کوئی بیان ہوجائے تو جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند