عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 65136
جواب نمبر: 65136
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 744-757/N=8/1437 (۱) : قبرستان میں قرآن کریم لے جاکر پڑھنا جائز ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں؛ کیوں کہ قبرستان میں دیکھ کر، زبانی اور زور سے اور آہستہ ہر طرح قرآن کریم کی تلاوت جائز ہے (فتاوی رشیدیہ ص: ۲۶۶، مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر، دیوبند) ، البتہ بعض علاقوں میں لوگ قبرستان میں قرآن پاک لے جاکر تلاوت کرتے ہیں اور ایصال ثواب کرتے ہیں اور اسے لازم رکھتے ہیں ؛ اس لیے قبرستان میں قرآن کریم لیجانے کا اہتمام نہ کیا جائے، جو حفظ ہو، پڑھ دے اور جو حفظ نہ ہو تو گھر وغیرہ میں پڑھ کر بخش دے؛ کیوں کہ ثواب گھر سے بھی پہنچ جاتا ہے (فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل ۳: ۵۳۴، ۵۷۳، ۵۷۴، سوال: ۱۱۷۲، ۱۲۱۸، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)۔ (۲) : دس محرم کو قبرستان میں یا کہیں اور (حضرت حسین کے نام پر) مٹھائی یا کوئی اور شیرینی وغیرہ تقسیم کرنا ناجائز وبدعت ہے اور روافض کا طریقہ ہے، اس سے اجتناب واجب ہے (مستفاد: فتاوی رشیدیہ، ص: ۱۳۸، فتاوی محمودیہ جدید۱: ۳۷۷ ڈابھیل) ، نیز اس دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی ترغیب فرمائی ہے، روافض حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں اس دن کھاتے کھلاتے اور کھانے کی چیزیں تقسیم کرتے ہیں؛ اس لیے اس طرح کے کاموں سے اجتناب چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند