• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 64584

    عنوان: کیا ایسا شخص جو جنبی ہو اور ایسا شخص جو جنبی بھی ہو اور اسکے جسم پر نجاست بھی لگی ہو برابر ہیں؟

    سوال: کیا ایسا شخص جو جنبی ہو اور ایسا شخص جو جنبی بھی ہو اور اسکے جسم پر نجاست بھی لگی ہو برابر ہیں، یعنی ان دونوں کیلیے ایک ہی طرح کے شرعی احکامات ہیں؟ اور کیا ایسا شخص جو بے وضو ہو اور ایسا شخص جو بے وضو بھی ہو اور اسکے جسم پر نجاست بھی لگی ہو برابر ہیں، یعنی ان دونوں کے احکامات بھی ایک ہی ہیں؟ جیسے جنبی شخص قرآن کی تلاوت اور اسے چھو نہیں سکتا، مسجد نہیں جاسکتا وغیرہ اور اسلام کے چھے کلمے اور ذکر واذکار کر سکتا ہے اور اسلامی کتابیں پڑھ سکتا ہے اور بے وضو شخص قرآن کی تلاوت مصحف کو چھوے بغیر کرسکتا ہے وغیرہ۔

    جواب نمبر: 64584

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 355-355/Sd=6/1437 جو شخص جنبی ہو اور اس کے جسم پر ظاہری کوئی نجاست بھی لگی ہوئی ہو اور ایسا شخص جو صرف جنبی ہو اور اس کے جسم پر کوئی نجاست نہ لگی ہو،دونوں قسم کے لوگوں میں اکثر احکام کے حوالے سے کوئی فرق نہیں ہے، اسی طرح بے وضو شخص جس کے جسم پر نجاست بھی ہو اور ایسا شخص جو صرف بے وضو ہو اور اُ س کے جسم پر کوئی نجاست نہیں لگی ہو، دونوں کے حوالے سے اکثر احکام میں کوئی فرق نہیں ہے؛ تاہم نجاست حقیقی اور حکمی کے مقابلے میں تنہا نجاست حکمی اخف ہوگی، بعض صورتوں میں اس کا فرق بھی ظاہر ہوگا، مثلا: اگر کسی شخص پر نجاست لگی ہوئی ہو، تو اُ س کے لیے مسجد میں جانا مکروہ ہے خواہ وہ بے وضو ہو یا با وضو ہو؛ لیکن صرف بے وضو شخص کے لیے جس کے جسم پر کوئی نجاست نہیں ہو، مسجد میں آنا مکروہ نہیں ہے، اسی طرح اگر کوئی جنبی یا بے وضوء شخص ایسا ہے، جس کے جسم پر نجاست ہو اوراُس کے پاس صرف اتنا پانی موجود ہو، جس سے صرف ظاہری نجاست ہی کو صاف کیا جاسکتا ہے، وہ وضو ء اور غسل کے لیے ناکافی ہو، تو ایسی صورت میں تقلیل نجاست کے لیے ظاہری نجاست کو صاف کرنے کا حکم دیا جائے گا، مزید تفصیل فقہ کی کتابوں میں موجود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند