عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 61776
جواب نمبر: 61776
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 891-856/Sn=1/1437-U (۱، ۲) تین دن میں نہیں؛ بلکہ تین دن سے کم میں قرآن کریم ختم کرنے والے سے متعلق اس طرح کی بات آئی ہے، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: لا یفقہ من قرأہ في أقلّ من ثلاث یعنی جو شخص تین دن سے کم میں قرآن کریم ختم کرے گا وہ اس کے ظاہری معنی کو بھی سمجھ نہ سکے گا؛ اس لیے کہ جلد بازی کی وجہ سے معنی کی طرف دھیان نہ دے سکے گا۔ (ابودادوٴ مع بذل المجہود، ۷/۱۸۱، ط: دار الکتب العلمیہ، بیروت) ہکذا فی غنیة المتملی (ص: ۴۹۶، ط: اشرفی) (۳) تین دن میں، اس سے کم وقت میں قرآن کریم ختم کرنا عامةً پسندیدہ نہیں ہے، ولا یستحب أن یختم في أقل من ثلاثة أیام إلخ (کبیری، ۴۹۶) (۴) شرعاً اس کی کوئی تحدید نہیں ہے، جتنی توفیق ہو، اتنا پڑھ لے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند