• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 611848

    عنوان:

    حفظ قرآن کریم کے لیے عملیات کرنا؟

    سوال:

    سوال : محترم و مکرم مفتی صاحب، کتاب(' فضائل حفظ القرآن'-مؤلف مولانا امداد اللہ انور )کے صحفہ نمبر171-170 پر مؤلف نے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب 'الرحمت فی الطب والحکمت' سے نقل کیا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ امام محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان کے پاس آکر حافظہ کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا کہ ہر روز شکرتری اور لوبان ذکر ملاکر کھایا کرو ۔اور اس کے بعد اپنی باـٔیں(اُلٹی) ہتھیلی پر زعفران کے ساتھ آیت الکرسی لکھ کر زبان سے چاٹ لیا کرو ، اس نے کیاتو اس شخص کا حافظہ زبردست ہوگیا۔

    اب ہمارا سوال یہ ہے،چونکہ ہم اپنا استنجا و نجاست کی صفائی بائیں (اُلٹے) ہاتھ سے کرتے ہیں ،تو کیامزکورہ بالا عمل کرنے کیلیے بائیں ہاتھ پر آیت الکرسی لکھنا درست عمل ہے؟ یا یہ ناجائز اور گناہ ہے؟ یا اس میں کوئی کراہت ہے؟ نیز فرمائیں کہ اس پر عمل کی اجازت ہے یا نہیں؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 611848

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1193-165T/B=10/1443

     یہ عمل حدیث سے ثابت نہیں‏۔ یہ علامہ ابن سیرین كا بتایا ہوا عمل ہے‏، آپ اگر ان كا عمل كرنا چاہتے ہیں تو كرسكتے ہیں مگر ان كے عمل میں شكرتری اور لَوبان كتنی كتنی ملائی جائے گی اور كس وقت كھائی جائے گی اس كا ذكر نہیں ہے۔ رہا آپ كا یہ اشكال كہ بائیں ہاتھ كو ہم پیشاب پاخانے میں استنجا میں استعمال كرتے ہیں تو ہم ہتھیلی پر قرآن كی آیت كس طرح لكھ سكتے ہیں۔ جب آدمی استنجا كركے ہاتھ دھولیتا ہے اور صابن سے دھولیتا ہے تو ہاتھ پاك صاف ہوجاتا ہے۔ كیا آپ قرآن پڑھنے كے لیے بیٹھتے ہیں تو بائیں ہاتھ سے قرآن نہیں چھوتے‏، نجس كپڑے دھوتے وقت داہنا اور بایاں دونوں ہاتھ لگتے ہیں لیكن كپڑے دھونے كے بعد جب ہاتھ دھولیتے ہیں تودونوں پاك و صاف ہوجاتے ہیں‏، اس لیے پاك ہاتھ كی ہتھیلی پر قرآن لكھنے میں كوئی بے ادبی نہیں ہے‏، نہ كوئی گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند