• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 611343

    عنوان:

    نواجب قرآن سے كیا مراد ہے؟

    سوال:

    سوال : حضرت کیسے مزاج ہیں؟ سورۃ الانعام کے فضائل میں بیان ہے؛ عبداللہ بن خلیفہ سے مروی ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سورہ الانعام نواجب قرآن سے ہے۔ تخریج الحدیث: «اس اثر کی سند امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تک جید ہے اور انہیں پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 240] ، [جمال القراء للسخاوي 125/1] و [الدر المنثور 3/3] "نواجب قرآن" سے کیا مراد ہے؟

    جواب نمبر: 611343

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1093-811/M=09/1443

     بعض روایت میں نواجب كے بجائے نجائب القرآن كا لفظ وارد ہے جس كا مطلب ہے افاضل یعنی سورہ انعام‏، قرآن كی افضل سورتوں میں سے ہے اور اگر یہ لفظ نواجب ہے جیسا كہ مذكورہ اثر میں ہے تو مطلب ہے كہ سورہ انعام‏، قرآن كا خلاصہ اور نچوڑ میں سے ہے۔ ومنه حديث ابن مسعود "الأنعام من نجائب القرآن أو نواجب القرآن" أي من أفاضل سوره، فالنجائب جمع نجيبة، تأنيث النجيب. وأما النواجب فقال شمر: هي عتاقه من قولهم: نجبته إذا قشرت نجبه وهو لحاؤه وقشره وتركت لبابه وخالصه (النهاية: 5/17، باب النون مع الجيم)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند