• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 609913

    عنوان:

    سورہ فاتحہ میں شفاء ہے

    سوال:

    سوال : ایک صاحب کہتے ہیں کہ حدیث میں ہے کہ سورۃ فاتحہ میں ہر بیماری کی شفاء ہے۔ تو ہم سب کو اسی سے علاج کرانا چاہیے دیگر چیزوں کی طرف جانا اچھی بات نہیں۔ اگر ہم سورۃ فاتحہ پڑھے پھر بھی شفاء نہ ملے تو اس کا کیا مطلب ہے۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے ایمان میں کمزوری ہے۔ ورنہ شفاء ملنا ہی ملنا ہے اور جو صرف فاتحہ ہی سے علاج کراے میں اسی کو اللہ کا ولی مانتا ہوں ۔ ورنہ اپنا علاج فاتحہ سے نا کرانے پر میں کسی کا ایمان پختہ نہیں جانوں گا۔ اگر پختہ ہوتا تو فاتحہ سے اپنا علاج کر لیتا جو فاتحہ سے اپنا یا دوسروں کا علاج نا کرا پاے وہ اللہ کا ولی کیسے ہو سکتا ہے ؟اس کا مفصل جواب عنایت فرمائیں۔ ہر جز کی الگ وضاحت کی جائے تو بہتر ہے؟

    جواب نمبر: 609913

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 878-740/B=07/1443

     بیشك سورہٴ فاتحہ میں اللہ نے شفاء ركھی ہے‏، اس سے علاج كرنے میں شفاء ہوتی ہے۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ كا ایك قوم كے سردار كو سانپ بچھو ڈسنے پر علاج كرنا اور اس سے شفاء یاب ہونا ثابت ہے۔

    جب حدیث میں شفاء فرمایا گیا ہے تو پورے یقین كے ساتھ كیا جائے تو اس یقین كی بدولت ان شا ء اللہ شفاء بھی نصیب ہوگی اور شفاء ہو یا نہ ہو ہمیں علاج كرنا چاہئے لیكن اس كا یہ مطلب نہیں جو فاتحہ سے اپنا علاج نہ كرے اس كا ایمان پختہ نہیں ہوسكتا یا وہ اللہ كا ولی نہیں ہوسكتا ہے ایسی بات نہیں كہنی چاہئے۔ علاج كرنا ہمارے بس میں ہے شفاء ہمارے بس میں نہیں ہے شفاء دینا اللہ كا كام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند