• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 607745

    عنوان:

    ترجمہ قرآن کے دوران مائیک سے آیت سجدہ کی تلاوت سے سامعین پر سجدہ تلاوت کا وجوب اور دیگر بعض مسائل

    سوال:

    ہماری گاؤں کی اکثر گھروں میں الحمدللہ دو،تین حافظ کرام اور مولوی صاحبان موجود ہیں اس سب کے باجود گاؤں میں جو بزرگ مرد اور خواتین رہتے ہیں کسی کو ابھی تک نماز کرنا صیح طریقے سے نہیں آتا حتی کہ اب بھی دعائے قنوت کی جگہ اللھم یا ربی یا اللھم ربنا اتنا الخ پڑھتے ہیں۔ میں نے کئی بار مسجد کے امام سے التجاء کی ہے کہ مولوی صاحب! ہماری گاؤں کے بزرگوں کو اگر آپ نماز، دینی احکام اور خاص کر بیع کے بارے میں کچھ بنیادی مسائل بتائیں تو امید ہے کہ ہم سب کیلئے وسیلہ فردوس بن جاے گا۔ لیکن امام مسجد نے میرے التجاء کو سیریس ہی نہیں لیا اور وہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اب بھی قرآن مجید کا ترجمہ کرواتے ہیں۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ

    (۱) شریعت اس امام کو یہ اجازت دیتا ہے کہ اسلام کے بنیادی احکام کی بجائے قرآن مجید کا ترجمہ کرنا ضروری ہے ؟

    (۲) دوران ترجمہ گاؤں اور آس پاس رہنے والو پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے یا نہیں؟

    (۳) گاؤں میں خواتین کو سجدہ تلاوت کی بارے پتا ہی نہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے آواز تو وہ بھی سنتیں ہے ۔ کیا سننے کے بعد ان پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے یا نہیں؟

    (۴) اگر واجب ہوتا ہے تو ہم نے ادا ہی نہیں کیا۔ اس کے ادا نہ ہونے پر ہم گناہ کے مرتکب ہیں یا نہیں؟

    (۵) کیا اس کی قضائی لانا لازمی ہے ؟ رہنمائی فرمائیں، جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 607745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:157-173/H-Mulhaqa=5/1443

     جب آپ کے گاوٴں میں ماشاء اللہ حفاظ اور علما کی کثرت ہے، یہاں تک کہ اکثر گھروں میں دو، تین حفاظ اور علما ہیں تو مسجد کے امام صاحب کے علاوہ ان حفاظ اور علما کو بھی چاہیے کہ اُن کے گھروں میں اور آس پڑوس کے گھروں میں جو لوگ دین کی ضروری وبنیادی چیزیں نہیں جانتے، اُنھیں دین کی ضروری وبنیادی چیزیں سکھائیں، سب مل کر فکر کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں امام صاحب بھی ذمہ داران مسجد اور علماء مشورہ سے اس کا مناسب انتظام کریں، اور اس کے لیے ترجمہ قرآن پاک کا سلسلہ بند کرنے کی ضرورت نہیں جب کہ ترجمہٴ قرآن کے صحیح ہونے پر مستند علمائے کرام کو اطمینان ہو؛ البتہ اذان کے مائیک سے اس کا نظم نہیں ہونا چاہیے، اور اگر مجمع کی کثرت کی وجہ سے مائیک ناگزیر ہو تو وہ صرف حاضرین مسجد تک محدود رکھا جائے، پورے محلہ میں اس کی آواز نہیں جانی چاہیے۔ اس کے بعد آپ کے سوالات کے جواب بالترتیب حسب ذیل ہیں:

    (۱): اس کا جواب اوپر تمہید میں آگیا۔

    (۲، ۳): جی ہاں! آیت سجدہ سننے والوں پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین۔

    (۴): آیت سجدہ تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ ایسی صورت میں سامعین کو مطلع کردیا کرے، اور اگر کوئی شخص بالکل نہیں جان سکا تو وہ معذور ہوگا۔

    (۵):جی ہاں!جو سجدہ تلاوت ذمے میں باقی ہوں، اُنھیں ادا کرنا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند