عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 606350
گزر اوقات اور پیسے کمانے کی نیت سے آن لائن قرآن پڑھانا
حضرت مفتی دامت برکاتکم آج کل ہمارے شہر میں آنلائین قرآن پاک پڑھانے کا رواج بہت بڑھ گیا ہے ۔عرض ہے کہ 1۔۔۔کیا آن لائین قرآن پاک پڑھانا جائز ہے اگر ہے تو اس کیلیے کیا قیود ہیں۔
2۔ہمارے شہر میں 1200 میں ایک ٹیوشن مل رہا ہے کیا اس طرح کمانے کیلیے ٹیوشنوں کی خرید و فروخت جائز ہے اور اس میں قرآن پاک کی کوء بے ادبی تو نہیں۔ 3۔اگر پڑھانے سے غرض محض گزر اوقات کیلیے پیسہ کمانا ہو تو کیا حکم ہے ۔ 4۔
ہمارے ہاں حفاظ آنلائین قرآن ٹیوشنوں کو اس لئیے خریدتے ہیں کہ ہمارا گزر بسر اچھا ہوجائے ۔
5۔ٹیوشنوں کے حصول کیلیے مارکیٹنگ کرنا ،فیس بک پر اشتہارات دینا،اور لوگوں کے پرسنل نمبروں پر میسجز کرنا،بہاؤ تاؤ کرکے ریٹ بڑھانا،منتیں کرنا جائز ہے اور کیا اس سے قرآن پاک کی بے ادبی تو نہیں ہے ۔ اور اعلی طریقہ کیا ہے کہ اس طرح سے قرآن پاک پڑھانے کی حوصلہ افزاء کی جائے ؟ جبکہ اب یہاں پر غیر حافظ بلکہ جنہیں قرآن پاک دیکھ کر نہیں پڑ ھنا آتا وہ بھی پڑھا کر سیکڑوں ڈالر کما رہے ہیں۔ جزاکم اللہ تعالی
جواب نمبر: 606350
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 122-115/M=02/1443
ٹیوشن پڑھنے، پڑھانے کے لیے خرید وفروخت کی تعبیر درست نہیں، یہ کوئی مال ومتاع نہیں ہے جس کی خرید و فروخت کی جائے، ٹیوشن تو ایک عقد اجارہ کا نام ہے جس میں تعلیم کے عوض ایک متعینہ فیس بطور اجرت دی اور لی جاتی ہے، بوقت ضرورت، شرائط کی رعایت کے ساتھ آن لائن قرآن کی تعلیم دی جاسکتی ہے اور اس پر مقررہ فیس (اجرت) لی جاسکتی ہے لیکن محض روپیہ کمانے کی نیت نہیں ہونی چاہئے، قرآن پڑھنا، پڑھانا خالص اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہئے، ٹیوشنوں کے حصول کے لیے مارکیٹنگ کرنا اور بھاوٴ تاوٴ کے ذریعہ ریٹ بڑھانا وغیرہ یہ مناسب نہیں اس سے احتراز کرنا چاہئے۔ بہتر اور اعلی طریقہ یہ ہے کہ کسی مستند قاری صاحب سے بالمشافہہ قرآن کی تعلیم حاصل کی جائے یعنی آن لائن کے بجائے متوارث طریقے پر معلم کے سامنے بیٹھ کر پڑھا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند