• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 606230

    عنوان:

    سببِ نزول کے تحت قرآن کی نازل شدہ آیات کی اقسام

    سوال:

    (۱) کیا اس آیت سے بالعموم معنی بھی نکلتا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہیں ڈالنا چاہیے ، جیسے جان بوجھ کر صحت کا خیال نہ کرتے ہوئے مضرِ صحت کوئی کام کرنا وغیرہ۔

    (۲) کیا کسی خاص سلسلہ میں نازل ہوئی آیت سے ظاہری معانی بھی نکلتے ہیں ؟

    (۳) مذکورئہ بالا آیت سے یہ معنی بھی اخذ کرنا غلط ہے ؟ (جیساکہ دار الافتائھذا کے فتوی نمبر 38518 میں بھی اس آیت سے عمومی معنی کے طور پر یہی مذکور ہے )

    جواب نمبر: 606230

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:143-209/L=3/1443

     سببِ نزول کے تحت قرآن کی نازل شدہ آیات کی چار اقسام ہیں:

    ۱۔ وہ آیات جن میں کسی حاض شخص کا نام لے کر متعین کردیا گیا ہوکہ آیت کا مضمون اسی کے حق میں ہے ۔۲۔ وہ آیات جن میں کسی خاص شخص یا گروہ کا نام لیے بغیر کوئی بات بتائی گئی ہو لیکن دوسرے دلائل سے ثابت ہوکہ اس سے فلاں شخص یا گروہ مراد ہے ۔۳۔ وہ آیات جو نازل تو کسی خاص واقعہ میں ہوئی ہو ں لیکن الفاظ عام ہوں اور کسی دلیل سے یہ بھی معلوم ہوگیا ہو کہ آیتوں کا حکم مذکورہ واقعہ کے ساتھ خاص نہیں ہے ۔۴۔ وہ آیات جو کسی خاص واقعہ میں نازل ہوں لیکن الفاظ عام ہوں اور کسی دلیل سے آیات کے واقعہ کے ساتھ اختصاصیت کا علم نہ ہو۔نمبر۳میں علماء کا اتفاق ہے اور نمبر۴میں جمہور کی رائے یہ ہے کہ اس طرح کی آیتیں اپنی نوع کے ہر واقعہ کے لیے عام ہوتی ہیں، پس مذکورہ بالا آیت اگرچہ شانِ نزول کے اعتبار سے خاص ہے ؛ لیکن الفاظ کے عموم کی وجہ سے معنی عام بھی آیت سے ماخود ہوتے ہیں اور آپ کے ذکر کردہ معنی آیت میں داخل ہیں، مذکورہ بالا وضاحت سے سوال نمبر۲کا جواب واضح ہے کہ آیت سے ظاہری معنی بھی نکل سکتے ہیں اور اس آیت کے عموم میں ایسا عمل بھی داخل ہوگا جس کو انسان اپنے اختیار سے کرے اور وہ عمل انسان کے لئے نقصان دہ ہو اور جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو۔

    واختار البلخی أنہا اقتحام الحرب من غیر مبالاة، وإیقاع النفس فی الخطر والہلاک.[تفسیر الألوسی = روح المعانی 1/ 474) العلماء اختلفوا فی حکمہ أعموم اللفظ ہو المعتبر أم خصوص السبب؟.ذہب الجمہور إلی أن الحکم یتناول کل أفراد اللفظ سواء منہا أفراد السبب وغیر أفراد السبب.[مناہل العرفان فی علوم القرآن 1/ 125)

    (نوٹ)سوال نمبر تین میں جس منسلکہ فتوی کو بطور اعتراض پیش کررہے ہو اس سے آپ کیا کہنا چاہتے ہو وہ واضح نہیں ، اس کی وضاحت کریں اور آپ کو اس پر جو اعتراض ہو، اسے سمجھ کر دوبارہ سوال کریں پھر ان شاء اللہ اس کے سلسلے میں حکم شرعی تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند